سزا ہے کس کے لیے اور جزا ہے کس کے لیے
سزا ہے کس کے لیے اور جزا ہے کس کے لیے پتا نہیں در زنداں کھلا ہے کس کے لیے صراحئ مئے ناب و سفینہ ہائے غزل یہ حرف حسن مقدر لکھا ہے کس کے لیے فقط شنید ہے اب تک جو دید ہو تو بتائیں بہار سبزہ و رقص صبا ہے کس کے لیے نہیں جو اپنے لیے باوجود ذوق نظر صحیفۂ رخ و رنگ حنا ہے کس کے لیے مٹا ...