Akbar Ali Khan Arshi Zadah

اکبر علی خان عرشی زادہ

شاعر اور محقق، غالب کے دیوان اور ان کے خطوط کے حوالے سے کئی تحقیقی کام کیے

Poet and researcher, published several research works relating to Ghalib's Deewan and his letters

اکبر علی خان عرشی زادہ کی غزل

    کیا ہے میں نے تعاقب وہ صبح و شام اپنا

    کیا ہے میں نے تعاقب وہ صبح و شام اپنا میں دشت دشت پکارا کیا ہوں نام اپنا میں تجھ کو بھول نہ پاؤں یہی سزا ہے مری میں اپنے آپ سے لیتا ہوں انتقام اپنا یہ نسبتیں کبھی ذاتی کبھی صفاتی ہیں ہر ایک شکل میں لازم ہے احترام اپنا اسی تلاش میں پہونچا ہوں عشق تک تیرے کہ اس حوالے سے پا جاؤں ...

    مزید پڑھیے

    آج یوں مجھ سے ملا ہے کہ خفا ہو جیسے

    آج یوں مجھ سے ملا ہے کہ خفا ہو جیسے اس کا یہ حسن بھی کچھ میری خطا ہو جیسے وہی مایوسی کا عالم وہی نومیدی کا رنگ زندگی بھی کسی مفلس کی دعا ہو جیسے کبھی خاموشی بھی یوں بولتی ہے پیار کے بول کوئی خاموشی میں بھی نغمہ سرا ہو جیسے حرف دشنام سے یوں اس نے نوازا ہم کو یہ ملامت ہی محبت کا ...

    مزید پڑھیے

    یہ تن گھرا ہوا چھوٹے سے گھر میں رہتا ہے

    یہ تن گھرا ہوا چھوٹے سے گھر میں رہتا ہے پر اپنا من کہ جو ہر دم سفر میں رہتا ہے دھنک کی طرح نکھرتا ہے شب کو خوابوں میں وہی جو دن کو مری چشم تر میں رہتا ہے وصال اس کو لکھوں میں کہ ہجر کا آغاز جو ایک لمحہ مسلسل نظر میں رہتا ہے چلو وہ ہم نہیں کوئی تو ہے ضرور کہ جو سکوں سے سایۂ دیوار و ...

    مزید پڑھیے

    سناٹا طوفاں سے سوا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے

    سناٹا طوفاں سے سوا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے یہ کچھ اور بڑا دھوکا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے ضبط جنوں سے اندازوں پر در تو بند نہیں ہوتے تو مجھ سے بڑھ کر رسوا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے رہنے دے یہ حرف تسلی میری ہمت پست نہ کر ناکامی ہی میں رستا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے ڈھونڈنے والا ڈھونڈ رہا ...

    مزید پڑھیے

    یہ شوق سارے یقین و گماں سے پہلے تھا

    یہ شوق سارے یقین و گماں سے پہلے تھا میں سجدہ ریز نوائے اذاں سے پہلے تھا ہیں کائنات کی سب وسعتیں اسی کی گواہ جو ہر زمین سے ہر آسماں سے پہلے تھا ستم ہے اس سے کہوں جسم و جاں پہ کیا گزری کہ جس کو علم مرے جسم و جاں سے پہلے تھا اسی نے دی ہے وہی ایک دن بجھائے گا پیاس جو سوز سینہ و اشک ...

    مزید پڑھیے

    کبھی زخم زخم نکھر کے دیکھ کبھی داغ داغ سنور کے دیکھ

    کبھی زخم زخم نکھر کے دیکھ کبھی داغ داغ سنور کے دیکھ کبھی تو بھی ٹوٹ مری طرح کبھی ریزہ ریزہ بکھر کے دیکھ سر خار سے سر سنگ سے جو ہے میرا جسم لہو لہو کبھی تو بھی تو مرے سنگ میل کبھی رنگ میرے سفر کے دیکھ اسی کھیل سے کبھی پائے گا تو گداز قلب کی نعمتیں کبھی روٹھ جا کبھی من کے دیکھ کبھی ...

    مزید پڑھیے

    وہی گماں ہے جو اس مہرباں سے پہلے تھا

    وہی گماں ہے جو اس مہرباں سے پہلے تھا وہیں سے پھر یہ سفر ہے جہاں سے پہلے تھا ہے اس نگہ کا کرشمہ کہ میرے دل کا ہنر میں اس کے غم کا شناسا بیاں سے پہلے تھا وہ ایک لمحہ مجھے کیوں ستا رہا ہے کہ جو نہیں کے بعد مگر اس کی ہاں سے پہلے تھا میں خوش ہوں ہم سفروں نے کہ مجھ سے چھین لیا غرور رہروی ...

    مزید پڑھیے

    سکھا سکی نہ جو آداب مے وہ خو کیا تھی

    سکھا سکی نہ جو آداب مے وہ خو کیا تھی جو یہ نہ تھا تو پھر اس درجہ ہاو ہو کیا تھی جو بار دوش رہا سر وہ کب تھا شوریدہ بہا نہ جس سے لہو وہ رگ گلو کیا تھی پھر ایک زخم کشادہ جو دل کو یاد آ جائے وہ لذت‌ و خلش سوزن و رفو کیا تھی جو اذن عام نہ تھا والیان مے خانہ یہ سب نمائش پیمانہ و سبو کیا ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے دل کی طرح یہ زمین تنگ نہیں

    تمہارے دل کی طرح یہ زمین تنگ نہیں خدا کا شکر کہ پاؤں میں اپنے لنگ نہیں عجیب اس سے تعلق ہے کیا کہا جائے کچھ ایسی صلح نہیں ہے کچھ ایسی جنگ نہیں کوئی بتاؤ کہ اس آئنہ کا مول ہے کیا جس آئنہ پہ نشان غبار و زنگ نہیں مرا جنون ہے کوتاہ یا یہ شہر تباہ جو زخم سر کے لیے یاں تلاش سنگ نہیں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    مرے خوابوں میں خیالوں میں مرے پاس رہو

    مرے خوابوں میں خیالوں میں مرے پاس رہو تم مرے سارے سوالوں میں مرے پاس رہو میرے قاتل مرے دل دار مسیحا میرے زخم و مرہم کے حوالوں میں مرے پاس رہو شمع رخسار لیے گیسوئے خم دار لیے سب اندھیروں میں اجالوں میں مرے پاس رہو کبھی خوشبو کبھی سایہ کبھی پیکر بن کر سبھی ہجروں میں وصالوں میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2