Ahmed Sohail

احمد سہیل

شاعر،ادیب،ادبی اور ثقافتی نقاد،نامور محقق،عمرانیات نظریہ دان،مقالہ نگار،مترجم،ماہر عمرانیات

احمد سہیل کی غزل

    ہر ایک آن وہ ہم سے جدا سا کچھ تو ہے

    ہر ایک آن وہ ہم سے جدا سا کچھ تو ہے ہماری ذات کے اندر خدا سا کچھ تو ہے وہ کیا ہے کچھ بھی نہیں اک ذرا سا کچھ تو ہے کبھی دعا تو کبھی بد دعا سا کچھ تو ہے لہو ہے برف ہے رقص شرر ہے کیا ہے یہ یہ جسم و جاں میں پگھلتا ہوا سا کچھ تو ہے سمجھ سکا نہ کوئی اب تلک کہ وہ کیا ہے وہ آئینہ نہ سہی آئینہ ...

    مزید پڑھیے

    جلتی دوپہروں میں اک سایہ سا زیر غور ہے

    جلتی دوپہروں میں اک سایہ سا زیر غور ہے بجھتی آنکھوں میں کوئی چہرہ سا زیر غور ہے اب کے میں زندہ رہوں یا پھر سے مر جاؤں سہیلؔ فیصلہ سب ہو چکا تھوڑا سا زیر غور ہے اتنی ویرانی میں روشن ہو تری تصویر کب اس سلگتے جسم میں شعلہ سا زیر غور ہے جسم کے آئینے میں شعلہ سا رکھا ہے سوال پاؤں کی ...

    مزید پڑھیے

    شہر کو چھوڑ دو اور گاؤں کو جاؤ تم بھی

    شہر کو چھوڑ دو اور گاؤں کو جاؤ تم بھی اس تعلق کے تکلف کو اٹھاؤ تم بھی آگ جنگل میں بھڑک جائے گی کل شام تلک آج بادل کو اداؤں سے لبھاؤ تم بھی دوسرے چہرے مجھے کم ہیں رفاقت کے لیے میری خاطر کوئی چہرہ تو سجاؤ تم بھی میں کہیں سبزۂ خود رو کی طرح اگ آؤں اور وہیں پھول کی صورت نکل آؤ تم ...

    مزید پڑھیے

    جلتا تھا رات ہی سے دل یاسمن تمام

    جلتا تھا رات ہی سے دل یاسمن تمام رخصت تھی صبح تک یہ بہار چمن تمام جذبہ یہ رشک کا ہے اے عشاق کش مجھے بازار سے خرید لئے ہیں کفن تمام دل جل رہا ہے وحشت یاد غزال سے روشن ہیں اس چراغ سے دشت و دمن تمام مدت سے ہیں پڑے ہوئے چوکھٹ پہ یار کی پامال ہو چکے ہیں مرے روح و تن تمام کمزور ہے بہت ...

    مزید پڑھیے