ہم زاد
برق پا لمحوں کی اک زنجیر میں جکڑا ہوا وہ شکستہ پا انہی رستوں سے گزرا اور نادیدہ خداؤں کا ہجوم خندہ زن آنکھوں سے اس کی نارسائی کا تماشا دیکھ کر کہتا رہا تو نے چاہا تھا مگر تیرے مقدر میں نہ تھا جیسے اس کی بے بسی میں وہ کبھی شامل نہ تھے وہ کہاں گم ہو گیا کوئی نقش پا نہیں جس کی ...