ابھی رنج سفر کی ابتدا ہے
ابھی رنج سفر کی ابتدا ہے ابھی سے جی بہت گھبرا رہا ہے دئے بجھنے لگے ہیں طاقچوں میں ہر اک شے پر اندھیرا چھا رہا ہے ہوا شاخوں میں چھپ کر رو رہی ہے نہ جانے کیسا موسم آ رہا ہے ٹھٹھرتی رت میں زخمی انگلیوں سے ہمیں دریا میں سونا ڈھونڈھنا ہے اسی امید پر بن باس کاٹیں ہمیں بھی ایک دن گھر ...