کالی رات کے صحراؤں میں نور سپارا لکھا تھا
کالی رات کے صحراؤں میں نور سپارا لکھا تھا جس نے شہر کی دیواروں پر پہلا نعرہ لکھا تھا لاش کے ننھے ہاتھ میں بستہ اور اک کھٹی گولی تھی خون میں ڈوبی اک تختی پر غین غبارہ لکھا تھا آخر ہم ہی مجرم ٹھہرے جانے کن کن جرموں کے فرد عمل تھی جانے کس کی نام ہمارا لکھا تھا سب نے مانا مرنے والا ...