Ahmad Rizwan

احمد رضوان

احمد رضوان کی غزل

    کسی کو چھوڑ دیتا ہوں کسی کے ساتھ چلتا ہوں

    کسی کو چھوڑ دیتا ہوں کسی کے ساتھ چلتا ہوں میں چلتا ہوں تو پھر وابستگی کے ساتھ چلتا ہوں ستارے بانٹنے والے کسی پل لوٹ آئیں گے چلو کچھ دیر یوں ہی تیرگی کے ساتھ چلتا ہوں مجھے یہ کیا پڑی ہے کون میرا ہم سفر ہوگا ہوا کے ساتھ گاتا ہوں ندی کے ساتھ چلتا ہوں وہ کہتے ہیں زمانہ تیز ہے لمبی ...

    مزید پڑھیے

    آتا ہی نہیں ہونے کا یقیں کیا بات کروں

    آتا ہی نہیں ہونے کا یقیں کیا بات کروں ہے دور بہت وہ خواب نشیں کیا بات کروں کیا بات کروں جو عکس تھا میری آنکھوں میں وہ چھوڑ گیا اک شام کہیں کیا بات کروں کیا بات کروں جو گھڑیاں میری ہم دم تھیں وہ گھڑیاں ہی آزار بنیں کیا بات کروں کیا بات کروں مرے ساتھی مجھ سے چھوٹ گئے وہ لوگ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بات کرنے کا نہیں سامنے آنے کا نہیں

    بات کرنے کا نہیں سامنے آنے کا نہیں وہ مجھے میری اذیت سے بچانے کا نہیں دور اک شہر ہے جو پاس بلاتا ہے مجھے ورنہ یہ شہر کہیں چھوڑ کے جانے کا نہیں کیا یوں ہی رات کے پہلو میں کٹے گی یہ حیات کیا کوئی شہر کے لوگوں کو جگانے کا نہیں اجنبی لوگ ہیں میں جن میں گھرا رہتا ہوں آشنا کوئی یہاں ...

    مزید پڑھیے

    شب ڈھلے گنبد اسرار میں آ جاتا ہے

    شب ڈھلے گنبد اسرار میں آ جاتا ہے ایک سایہ در و دیوار میں آ جاتا ہے میں ابھی ایک حوالے سے اسے دیکھتا ہوں دفعتاً وہ نئے کردار میں آ جاتا ہے یوں شب ہجر شب وصل میں ڈھل جاتی ہے کوئی مجھ سا مری گفتار میں آ جاتا ہے مجھ سا دیوانہ کوئی ہے جو ترے نام کے ساتھ رقص کرتا ہوا بازار میں آ جاتا ...

    مزید پڑھیے

    میں خاک ہو رہا ہوں یہاں خاکدان میں

    میں خاک ہو رہا ہوں یہاں خاکدان میں وہ رنگ بھر رہا ہے ادھر آسمان میں یہ کون بولتا ہے مرے دل کے اندروں آواز کس کی گونجتی ہے اس مکان میں پھر یوں ہوا کہ زمزمہ پرداز ہو گئی وہ عندلیب اور کسی گلستان میں اڑتی ہے خاک دل کے دریچوں کے آس پاس شاید مکین کوئی نہیں اس مکان میں یوں ہی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں بناتا دشت کی وسعت کو دیکھتا

    آنکھیں بناتا دشت کی وسعت کو دیکھتا حیرت بنانے والے کی حیرت کو دیکھتا ہوتا نہ کوئی کار زمانہ مرے سپرد بس اپنے کاروبار محبت کو دیکھتا کر کے نگر نگر کا سفر اس زمین پر لوگوں کی بود و باش و روایت کو دیکھتا آتا اگر خیال شجر چھاؤں میں نہیں گھر سے نکل کے دھوپ کی حدت کو دیکھتا یوں لگ ...

    مزید پڑھیے

    خاک دیکھی ہے شفق زار فلک دیکھا ہے

    خاک دیکھی ہے شفق زار فلک دیکھا ہے ظرف بھر تیری تمنا میں بھٹک دیکھا ہے ایسا لگتا ہے کوئی دیکھ رہا ہے مجھ کو لاکھ اس وہم کو سوچوں سے جھٹک دیکھا ہے قدرت ضبط بھی لوگوں کو دکھائی ہم نے صورت اشک بھی آنکھوں سے چھلک دیکھا ہے جانے تم کون سے منظر میں چھپے بیٹھے ہو میری آنکھوں نے بہت دور ...

    مزید پڑھیے