Ahmad Razi Bachhrayuni

احمد رضی بچھرایونی

احمد رضی بچھرایونی کی غزل

    من کے برگد تلے انگاروں کی مالا بھی جپی

    من کے برگد تلے انگاروں کی مالا بھی جپی مجھ سے گوتم کی طرح آگ میں چمپا نہ کھلی رات تنہائی نے کمرے میں جو کروٹ بدلی نیند آنکھوں کو کسی سانپ کے پھن جیسی لگی میرے ہی سانس سے میرے ہی بدن کی چادر کون سمجھائے کسے آئے یقیں کیسے جلی اس بھرے شہر میں اپنایا کسی نے نہ جسے میں نے دیکھا تو ...

    مزید پڑھیے

    خون کی ہر بوند پتھر ہو چکی

    خون کی ہر بوند پتھر ہو چکی زندگی خطرے سے باہر ہو چکی آندھیوں کی زد پہ اے ریگ رواں بے گھری تیرا مقدر ہو چکی میں نکل آیا حصار جسم سے سرد جب شعلوں کی چادر ہو چکی احتیاطوں سے بھی کچھ حاصل نہیں اب تو یہ مٹی بھی بنجر ہو چکی سایۂ عکس نوا بھی مٹ گیا دھوپ بھی مٹھی برابر ہو چکی

    مزید پڑھیے

    لگتی ہیں گالی بلڈنگیں

    لگتی ہیں گالی بلڈنگیں ساری خیالی بلڈنگیں تم بھی نہ ٹھہرو گے یہاں کہتی ہیں خالی بلڈنگیں میرا پتہ آسیب جاں جن بھوت والی بلڈنگیں سڑکوں پہ سو جاتا ہوں میں منحوس کالی بلڈنگیں چلتی ہوا کے سامنے ٹھہریں مثالی بلڈنگیں

    مزید پڑھیے