Ahmad Masoom

احمد معصوم

احمد معصوم کی غزل

    دلوں پہ زخم لگا کے ہزار گزری بہار

    دلوں پہ زخم لگا کے ہزار گزری بہار گئی ہے چھوڑ کے اک یادگار گزری بہار مرے قریب جو کوئی گل بدن مہکا تو آئی یاد کوئی خوش گوار گزری بہار کسی طرح مجھے پاگل نہ کر سکی ورنہ ترے بغیر بھی آئی بہار گزری بہار ہر ایک سرو رواں پر گماں کہ جیسے وہی ہو میرا ماضی مری یادگار گزری بہار مرے نصیب ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے پہلے تو کہیں پیار نہ تھا شہر بہ شہر

    ہم سے پہلے تو کہیں پیار نہ تھا شہر بہ شہر اپنے ہم راہ یہ سیلاب گیا شہر بہ شہر ایسے بدنام ہوئیں اپنی مہکتی غزلیں جیسے آوارگیٔ موج صبا شہر بہ شہر لوگ کیا کیا نہ گئے توڑ کے پیمان وفا دل کی دھڑکن نے مگر ساتھ دیا شہر بہ شہر ہم کہ معصومؔ ہیں دیہات کے رہنے والے ڈھونڈتے پھرتے ہیں کیا ...

    مزید پڑھیے

    کہہ ڈالے غزلوں نظموں میں افسانے کیا کیا

    کہہ ڈالے غزلوں نظموں میں افسانے کیا کیا دل میں پھر بھی دھڑکتا رہتا ہے جانے کیا کیا داغ کو چاند آنسو کو موتی زخم کو پھول کہیں ہم کو بھی انداز سکھائے دنیا نے کیا کیا چاند ایسے چہروں والے ہیں چاند اتنے ہی دور جن کے سپنے دیکھتے ہیں ہم دیوانے کیا کیا سوکھے لب پھیکے رخسار اور الجھے ...

    مزید پڑھیے