ہم سے پہلے تو کہیں پیار نہ تھا شہر بہ شہر
ہم سے پہلے تو کہیں پیار نہ تھا شہر بہ شہر
اپنے ہم راہ یہ سیلاب گیا شہر بہ شہر
ایسے بدنام ہوئیں اپنی مہکتی غزلیں
جیسے آوارگیٔ موج صبا شہر بہ شہر
لوگ کیا کیا نہ گئے توڑ کے پیمان وفا
دل کی دھڑکن نے مگر ساتھ دیا شہر بہ شہر
ہم کہ معصومؔ ہیں دیہات کے رہنے والے
ڈھونڈتے پھرتے ہیں کیا جانئے کیا شہر بہ شہر