Ahmad Khayal

احمد خیال

  • 1979

احمد خیال کے تمام مواد

27 غزل (Ghazal)

    جس سمے تیرا اثر تھا مجھ میں

    جس سمے تیرا اثر تھا مجھ میں بات کرنے کا ہنر تھا مجھ میں صبح ہوتے ہی سبھی نے دیکھا کوئی تا حد نظر تھا مجھ میں ماں بتاتی ہے کہ بچپن کے سمے کسی آسیب کا ڈر تھا مجھ میں جو بھی آیا کبھی واپس نہ گیا ایسی چاہت کا بھنور تھا مجھ میں میں تھا صدیوں کے سفر میں احمدؔ اور صدیوں کا سفر تھا مجھ ...

    مزید پڑھیے

    غبار ابر بن گیا کمال کر دیا گیا

    غبار ابر بن گیا کمال کر دیا گیا ہری بھری رتوں کو میری شال کر دیا گیا قدم قدم پہ کاسہ لے کے زندگی تھی راہ میں سو جو بھی اپنے پاس تھا نکال کر دیا گیا میں زخم زخم ہو گیا لہو وفا کو رو گیا لڑائی چھڑ گئی تو مجھ کو ڈھال کر دیا گیا گلاب رت کی دیویاں نگر گلاب کر گئیں میں سرخ رو ہوا اسے بھی ...

    مزید پڑھیے

    شہر صدمات سے آگے نہیں جانے والا

    شہر صدمات سے آگے نہیں جانے والا میں تری ذات سے آگے نہیں جانے والا تو بھی اوقات میں رہ مجھ سے جھگڑنے والے میں بھی اوقات سے آگے نہیں جانے والا ایسے لگتا ہے مری جان تعلق اپنا اس ملاقات سے آگے نہیں جانے والا آج کی رات ہے بس نور کی کرنوں کا جلال دیپ اس رات سے آگے نہیں جانے والا میرے ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک رنگ دھنک کی مثال ایسا تھا

    ہر ایک رنگ دھنک کی مثال ایسا تھا شب وصال تمھارا جمال ایسا تھا ہوا کے ہاتھ پہ چھالے ہیں آج تک موجود مرے چراغ کی لو میں کمال ایسا تھا میں چل پڑا ہوں اندھیرے کی انگلیاں تھامے اترتی شام کے رخ کا جمال ایسا تھا ذرا سی دیر بھی ٹھہرا نہیں ہوں موجوں میں سمے کے بحر میں اب کے اچھال ایسا ...

    مزید پڑھیے

    کل رات اک عجیب پہیلی ہوئی ہوا

    کل رات اک عجیب پہیلی ہوئی ہوا جلتے ہوئے دیوں کی سہیلی ہوئی ہوا شدت سے ہانپ ہانپ کے مردہ سی ہو چکی وحشت زدہ چراغ سے کھیلی ہوئی ہوا پلٹی تو داستان بھی پلٹے گی ایک دم وادی کی بند سمت دھکیلی ہوئی ہوا سب پات جھڑ چکے ہیں دیے بھی شکستہ ہیں رقص و جنوں کی رت میں اکیلی ہوئی ہوا کھڑکی سے ...

    مزید پڑھیے

تمام