Ahmad Hamesh

احمد ہمیش

ممتاز جدید شاعر اور افسانہ نگار، اردو میں نثری نظم کے اولین شاعروں میں شامل۔ اہم ادبی جریدے’تشکیل ‘ کے مدیر۔

Prominent modernist poet, story writer, one of the first poets to write prose poems; also edited important journal "Tashkeel".

احمد ہمیش کی نظم

    ایسا بھی نہیں کہ

    ایسا بھی نہیں کہ مجھے زندگی کے پیڑ کے پاس بے آس اور بے سہارا چھوڑ دیا گیا ہو میں نے ابھی ابھی گلہریوں کی آواز سنی ہے گلہریاں میرے لئے بہشت کے اخروٹ لا رہی ہیں سوائے اس کے کہ آدم زاد کہیں دکھائی نہیں دیتا مگر جنگل بول رہا ہے کہ اس کے بول میں میری بچھڑی ہوئی آواز شامل ہے میرے بال ...

    مزید پڑھیے

    جھونکا

    وہ کون تھی کہاں ملی مجھے تو کچھ پتہ نہیں مگر وہ جب چلی گئی تو دور تک خیال میں ہوا کا تیز شور تھا

    مزید پڑھیے

    مکاشفہ

    سنو اگر تم ختم کرنا ہی چاہتے ہو تو آدمی کو آدمی سے کرنے والے آدمی کو ختم کر دو اس سے وہ سب کچھ چھین لو جو تمہارے پاس بہت پہلے بھی نہیں تھا اور بعد میں بھی نہیں ہے جب آگ اور برف کی تاثیر ایک ہی ہے تو دونوں کی الگ الگ شکل تمہیں کیا دے سکتی ہے یا تم اس سے کیا لے سکتے ہو سوائے اس کے کہ تم ...

    مزید پڑھیے

    لا شعور

    میں سو گیا تو زندگی علامتوں کی کھوج میں نکل گئی پرانے زاویوں کی دھول جسم پر ملے ہوئے بہت نراش سینکڑوں برس کے گیت گھاٹ گھاٹ پھیلتے سفید پانیوں کے بیچ گھولتی چلتی گئی سفید پانیوں کے نام پرانے زاویوں کی دھول نفرتیں اور پتھروں کی ڈھیریاں اداس پاؤں تھک گئے نہ جادوؤں کی بھیڑ تھی نہ ...

    مزید پڑھیے

    انخلا

    قل‌ الروح من امر ربی ان لوگوں سے جو یہ سمجھتے ہیں کہ ہر بات لفظ سے شروع ہوتی ہے میں آج ان کو چھوڑنے آیا ہوں ٹھیک اس جگہ پہ جہاں سے کوئی لفظ شروع نہیں ہوتا صرف چند آنکھیں ہوتی ہیں ان آنکھوں آنکھوں کو رکھنے کے کے ہوا ہوا میں ڈولتی ہیں صرف چند آنکھیں ہوتی ہیں آسمان کے چھوٹے سے ٹکڑے کو ...

    مزید پڑھیے

    اپنے جیسے عاشقوں کے نام

    میں تڑپتا ہوں میں بہت تڑپتا ہوں کہ وہاں لوٹ جاؤں جہاں سے میری عمر شروع ہوئی تھی جہاں میرے دن رات میری مٹی کی مہک سے مہکتے تھے زمین بھر کی دھوپ میں سے میرے حصہ کی دھوپ میرے روم روم کو سینکتی تھی ستاروں بھرے آسمان میں سے میرے نام کا ستارہ بدن کی اگنی بن کے میرے حصے کی دلہن کو ندی کے ...

    مزید پڑھیے

    سر آسماں سر زمیں

    معلوم نہیں کیا ہوا کہ جنس محبت پہ حاوی ہو گئی گویا محبت ہار گئی اور جنس جیت گئی جو ہاتھ ہاتھ میں پیوست ہو سکتے تھے وہ ہاتھ کہاں ہیں جو ہاتھ کو تھامے کچھ دور چل سکتے تھے کیا ان ہاتھوں کو توڑ دیا گیا وہ ہاتھ کہاں گئے جو نظم لکھتے تھے وہ ہاتھ کہاں گئے جو آسمان کو زمین پر اتار سکتے ...

    مزید پڑھیے

    راستے میں شام کا مقدر ہونا

    اس کے لہجے میں شام ہو رہی تھی اور راستے راستوں کو چھوڑتے ہوئے کسی اور راستے پر جا رہے تھے اس کا بدن خود سے الگ ہونے کے لئے اپنے ہی بدن سے پوچھ رہا تھا کنوارے رہنے کی تپسیا اکارت گئی کسی چاہنے والے کو اس نے ایک بوسہ بھی نہیں دیا اس کی مٹی نے کسی اور مٹی کو چھوا ہی نہیں شریعت کی آمریت ...

    مزید پڑھیے

    اس کے نام جو مجھے نہیں جانتی

    نہیں ہمیشؔ ایسا مت ہونے دو ابھی تو تمہیں اسم دینا ہے اس روٹی کے ٹکڑے کو جسے دنیا بھر کی بھوک سے چرایا گیا اور غریبی کس دیش کی دیو مالا ہے تمہیں اسم دینا ہے نوجوانی کے دنوں کی اس امنگ کو یا اس کے نام کے پیڑ کی ٹوٹی ہوئی ایک پتی کو یا ادھوری سچائیوں کے نام پر جلائی گئی کتابوں کو دیکھو ...

    مزید پڑھیے

    انجلاء کے لئے ایک نظم

    میرا دکھ میرا آبائی مکان ہے سو میری بیٹی جہاں سے تیرے جسم کی ایک بوند کو محفوظ رکھے ہوئے میں انجانے سفر پر نکلا اور زمین بھر کے تمام دکھوں میں عمر بھر سفر کرتا رہا میری بیٹی تو نے ان لالٹینوں کے ماضی کو نہیں دیکھا جن میں ہر رات کوئی نہ کوئی عورت روشن ہوتی اور پھر بجھ جاتی اور بجھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4