ایسا بھی نہیں کہ
ایسا بھی نہیں کہ مجھے زندگی کے پیڑ کے پاس بے آس اور بے سہارا چھوڑ دیا گیا ہو میں نے ابھی ابھی گلہریوں کی آواز سنی ہے گلہریاں میرے لئے بہشت کے اخروٹ لا رہی ہیں سوائے اس کے کہ آدم زاد کہیں دکھائی نہیں دیتا مگر جنگل بول رہا ہے کہ اس کے بول میں میری بچھڑی ہوئی آواز شامل ہے میرے بال ...