تضمین
غم تمہارا تھا زندگی گویا
تم کو کھویا اسے نہیں کھویا
فرط گریہ سے جی نہ ہلکا ہو
بس یہی سوچ کر نہیں رویا
اشک تو اشک ہیں شراب سے بھی
میں نے یہ داغ دل نہیں دھویا
میں وہ کشت نشاط کیوں کاٹوں
جس کو میں نے کبھی نہیں بویا
آبلہ آبلہ تھی جاں پھر بھی
بار ہستی کو عمر بھر ڈھویا
دیدہ و دل گواہ ہیں جاناں
سکھ سے جاگا نہ چین سے سویا
دوسرا کوئی ساتھ ہو کہ نہ ہو
تم مرے پاس ہوتے ہو گویا