Ahmad Azad

احمد آزاد

احمد آزاد کی نظم

    جو میرے مرنے کا تماشا نہیں دیکھنا چاہتی

    میں جس دن پیدا ہوا اسی دن سے مر رہا ہوں وہ طبلے پر پیالے میں تلخ محلول رکھا تھا اب نہیں ہے وہ اک دریا بہتا تھا اسے خشک کر دیا گیا ہے وہ چھت سے رسی ٹنگی تھی ہٹا دی گئی ہے میں تمام عمر اپنوں کے نرغے میں رہا ہوں مجھے میرا پیالہ میرا دریا میری رسی تھوڑی دیر کے لیے واپس کیے جائیں میں ...

    مزید پڑھیے

    یہاں لکھنا منع ہے

    پاکیزہ ٹھہرائی جانے والی دیواروں پر لکھا ہے یہاں لکھنا منع ہے وہیں لکھ دیتے ہیں لوگ بے شرمی سے گالیاں بے ہودہ نعرے فرسودہ مذہبی احکامات میں لکھ دوں وہاں وہ لفظ جو میرے اندر مر رہے ہیں پر لکھ نہیں سکتا دیواریں روکتی ہیں مجھے روکتی ہیں میرے اندر دیواروں کو گرنے سے ایک جنرل کہتا ...

    مزید پڑھیے

    خزاں کے آتے آتے

    میرے پاس بہت سارے خواب اور بہت سارے سیب ہیں ایک افرودیتی کے لیے ایک سیفوؔ کے لیے اور ایک اپنا کوزی کو دوا کے لیے جس نے آئینے کے سامنے اپنی چھاتیوں کا ٹینس کی گیند یا دھرتی سے موازنہ نہیں کیا ہوگا میرے تمام خواب ان کے لیے جن کے آنسوؤں سے میری نظمیں بنیں میری محبوبہ کے لیے میرے پاس ...

    مزید پڑھیے

    تم کہاں ہو

    میری نیند اک پرندہ ہے جو گم ہو گیا ہے تمہاری آنکھوں میں تمہاری آنکھیں کہاں ہیں میرا دل بھرا رہتا ہے اس بادل کی طرح جسے تلاش ہے تمہاری دھوپ کی تمہارے حسن کا سورج کہاں ہے اک جنگ جو میں ہوں گھرا رہتا ہوں اپنے آپ میں اور ایک شہزادی جسے بلا رہا ہے یہ جنگل اے شہزادی تم کہاں ہو

    مزید پڑھیے

    چوہا

    ایک بوسے نے تمہیں عورت بنا دیا اور اسے تبدیل کر دیا ایک چوہے میں یہ چوہا بلیوں کو دیکھ کر ڈرا سہما شہر کی گلیوں میں گھس جاتا ہے ڈھونڈتا رہتا ہے دن بھر اپنی وحشت کا سرا مباشرت کی جگہ آوارہ گردی کرتا ہے ان سے کہہ دو اپنے جسم کو دکھانے کا سوانگ نہ رچائیں چوہا سوچتا ہے پاگل ...

    مزید پڑھیے

    ویلنٹائن ڈے

    آؤ آج دھوپ میں کھڑے ہو کر درختوں کو دعائیں دیں جن کے پاس ہمارے حصے کی تھکن ہے آؤ آج خشک دریا میں کھڑے ہو کر پانی کو آواز دیں آؤ آج پھولوں کا رنگ اوڑھ کر آوارگی کریں اور تکتے رہیں آسمان کو جہاں ہر شام اک نئی پینٹینگ سجی ہوتی ہے آؤ آج پرندوں کو آسمان اور محبوباؤں کو پیش کریں سرخ ...

    مزید پڑھیے

    وہی درندہ

    وہی درندہ مجھے جنگل سے شہر لے آیا یہاں اس نے مسکرانا سیکھا جو کرتا رہا میں دیکھتا رہا اور اپنے اندر حیرتیں جمع کرتا رہا اس نے ایک عورت کی چھاتیاں بھنبھوڑ ڈالیں جس نے اس کے عضو تناسل اور دل کو تھکا دیا ہے اس نے آسمان کی طرف دیکھا اور تھوک نگل لیا وہاں اسے کوئی نظر نہیں آیا مجھے ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    میری نظم کو دور سے دیکھو دور سے محسوس کرو اس سے بات مت کرو اس کو چھونے کی ہوس کو شامل کر لو اپنے اک خواب میں زیادہ مٹھاس اور کڑواہٹ کا ذائقہ ایک سا ہوتا ہے تم اس نظم کو اپنی کمر پر خشک گھڑا تصور کرو تمہیں دور، صحرا سے پانی لینے جانا ہے وہاں تمہیں دو آنکھیں ملیں گی ان میں یہ نظم ...

    مزید پڑھیے

    اس لمحے کے لیے مجھے فرصت نہیں

    اس لمحے غم کے لیے مجھے فرصت نہیں شیلف میں ادھر ادھر رکھی ہوئی کتابوں کو ترتیب دینا چاہتا ہوں باہر بارش ہو رہی ہے بارش کے قطرے ہوا کے ساتھ رقص کر رہے ہیں مجھے مائیکل جیکسن کا کوئی پر شور گیت سننا چاہیئے اس لمحے غم کے لیے اپنے چہرے پہ چھائی وحشت کو ایک شیو کے ذریعے ختم کرنا چاہتا ...

    مزید پڑھیے