جو میرے مرنے کا تماشا نہیں دیکھنا چاہتی
میں جس دن پیدا ہوا اسی دن سے مر رہا ہوں وہ طبلے پر پیالے میں تلخ محلول رکھا تھا اب نہیں ہے وہ اک دریا بہتا تھا اسے خشک کر دیا گیا ہے وہ چھت سے رسی ٹنگی تھی ہٹا دی گئی ہے میں تمام عمر اپنوں کے نرغے میں رہا ہوں مجھے میرا پیالہ میرا دریا میری رسی تھوڑی دیر کے لیے واپس کیے جائیں میں ...