Aghaz Barni

آغاز برنی

آغاز برنی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    اب اگر عشق کے آثار نہیں بدلیں گے

    اب اگر عشق کے آثار نہیں بدلیں گے ہم بھی پیرایۂ اظہار نہیں بدلیں گے راستے خود ہی بدل جائیں تو بدلیں ورنہ چلنے والے کبھی رفتار نہیں بدلیں گے دور تک ہے وہی آسیب کا پہرہ اب بھی کیا مرے شہر کے اطوار نہیں بدلیں گے میں سمجھتا ہوں ستارے جو سحر سے پہلے بجھنے والے ہیں شب تار نہیں بدلیں ...

    مزید پڑھیے

    اگر کچھ اعتبار جسم و جاں ہو

    اگر کچھ اعتبار جسم و جاں ہو ابھی کچھ اور میرا امتحاں ہو مجھے درپیش ہے بس ایک منزل کہ تجھ سے بات ہو لیکن کہاں ہو جسے موج بلا چومے مسلسل مری کشتی کا ایسا بادباں ہو کہاں تک صورت امکاں نکالوں اگر ہر بار محنت رائیگاں ہو مرے خوابوں کی وہ بے نام جنت زمین و آسماں کے درمیاں ہو مرے ...

    مزید پڑھیے

    دور سے کیا مسکرا کر دیکھنا

    دور سے کیا مسکرا کر دیکھنا دل کا عالم دل میں آ کر دیکھنا خود کو گر پہچاننا چاہو کبھی مجھ کو آئینہ بنا کر دیکھنا قد کا اندازہ تمہیں ہو جائے گا اپنے سائے کو گھٹا کر دیکھنا میں اندھیرے اوڑھ کر سو جاؤں گا تم اجالوں میں سما کر دیکھنا شام کا منظر حسیں ہو جائے گا ہاتھ پہ مہندی لگا کر ...

    مزید پڑھیے

    دل تھا کہ غم جاں تھا

    دل تھا کہ غم جاں تھا میں خود سے پشیماں تھا میں نے اسے چاہا تو وہ مجھ سے گریزاں تھا فطرت کے اشارے پر جو نقش تھا رقصاں تھا حالات کے ہاتھوں میں کیوں میرا گریباں تھا کل میرے تصرف میں اک عالم امکاں تھا میں خود سے چھپا لیکن اس شخص پہ عریاں تھا کیوں شہر نگاراں میں آغاز پریشاں تھا

    مزید پڑھیے

    بے حسی انسان کا حاصل نہ ہو

    بے حسی انسان کا حاصل نہ ہو دوستی ہو ریت کا ساحل نہ ہو میں تو بس یہ چاہتا ہوں وصل بھی دو دلوں کے درمیاں حائل نہ ہو مجھ کو تنہا چھوڑنے والے بتا کیا کروں جب دل تری محفل نہ ہو کس طرح میری زباں تک آئے گا حرف جو سچائی کا حامل نہ ہو یہ زمانہ چاہتا ہے آج بھی خون دل تحریر میں شامل نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام