اب اگر عشق کے آثار نہیں بدلیں گے
اب اگر عشق کے آثار نہیں بدلیں گے ہم بھی پیرایۂ اظہار نہیں بدلیں گے راستے خود ہی بدل جائیں تو بدلیں ورنہ چلنے والے کبھی رفتار نہیں بدلیں گے دور تک ہے وہی آسیب کا پہرہ اب بھی کیا مرے شہر کے اطوار نہیں بدلیں گے میں سمجھتا ہوں ستارے جو سحر سے پہلے بجھنے والے ہیں شب تار نہیں بدلیں ...