دنیا کے جو مزے ہیں ہرگز وہ کم نہ ہوں گے
دنیا کے جو مزے ہیں ہرگز وہ کم نہ ہوں گے چرچے یہی رہیں گے افسوس ہم نہ ہوں گے آغاز عشق ہی میں شکوہ بتوں کا اے دل دکھ صبر ابھی تو کیا کیا ستم نہ ہوں گے بلبل کے درد دل کو ممکن نہیں مداوا گلچیں کے ہاتھ دونوں جب تک قلم نہ ہوں گے یاد گزشتگاں پر کیا روئیں اب ترقیؔ کیا ہم روانہ سوئے ملک ...