Agha Mohammad Taqi Khan taraqqi

آغا محمد تقی خان ترقی

آغا محمد تقی خان ترقی کی غزل

    دنیا کے جو مزے ہیں ہرگز وہ کم نہ ہوں گے

    دنیا کے جو مزے ہیں ہرگز وہ کم نہ ہوں گے چرچے یہی رہیں گے افسوس ہم نہ ہوں گے آغاز عشق ہی میں شکوہ بتوں کا اے دل دکھ صبر ابھی تو کیا کیا ستم نہ ہوں گے بلبل کے درد دل کو ممکن نہیں مداوا گلچیں کے ہاتھ دونوں جب تک قلم نہ ہوں گے یاد گزشتگاں پر کیا روئیں اب ترقیؔ کیا ہم روانہ سوئے ملک ...

    مزید پڑھیے

    گر ایک شب بھی وصل کی لذت نہ پائے دل

    گر ایک شب بھی وصل کی لذت نہ پائے دل پھر کس امید پر کوئی تم سے لگائے دل اک دل تجھے مدام ستانے کو چاہیے تیرے لئے کہاں سے کوئی روز لائے دل اترا نہ آ کے یاں کوئی جز کاروان غم مہماں سرا سے کم نہیں یارو سرائے دل کوچہ سے اپنے ہم کو اٹھاتا ہے کس لئے بیٹھیں ہیں ہم جہان سے اپنا اٹھائے ...

    مزید پڑھیے