وہ رنگت تو نے اے گل رو نکالی
وہ رنگت تو نے اے گل رو نکالی نچھاور کو گلوں نے بو نکالی مزاج بوئے سنبل کر کے موقوف صبا نے نکہت گیسو نکالی نہ تھی جانے کی اس تک راہ دل کی چھری سے چیر کے پہلو نکالی نکاسی جب نہ دیکھی یاس دل کی بہا کے آٹھ آٹھ آنسو نکالی ہماری روح اک رشک چمن نے سنگھا کے پھول کی خوشبو نکالی مرے صیاد ...