Agha Hajju Sharaf

آغا حجو شرف

  • 1812 - 1887

لکھنؤ کے اہم کلاسیکی شاعر، آتش کے شاگرد، شاہی خاندان کے قریب رہے، لکھنؤ پر لکھی اپنی طویل مثنوی ’افسانۂ لکھنؤ‘ کے لیے معروف

Prominent Lucknow poet who was very close to the royal family. Moved to Kolkota and stayed with Hamid Ali Kaukab, the Crown prince of Nawab Wajid Ali Shah in exile.

آغا حجو شرف کی غزل

    جشن تھا عیش و طرب کی انتہا تھی میں نہ تھا

    جشن تھا عیش و طرب کی انتہا تھی میں نہ تھا یار کے پہلو میں خالی میری جا تھی میں نہ تھا اس نے کب برخاست اے دل محفل معراج کی کس سے پوچھوں رات کم تھی یا سوا تھی میں نہ تھا میں تڑپ کر مر گیا دیکھا نہ اس نے جھانک کر اس ستم گر کو عزیز اپنی حیا تھی میں نہ تھا وعدہ لے لیتا کہ کھلوانہ نہ مجھ ...

    مزید پڑھیے

    ترے واسطے جان پہ کھلیں گے ہم یہ سمائی ہے دل میں خدا کی قسم

    ترے واسطے جان پہ کھلیں گے ہم یہ سمائی ہے دل میں خدا کی قسم رہ عشق سے اب نہ ہٹیں گے قدم ہمیں اپنے ہی صدق و صفا کی قسم مرے پرزے اگرچہ اڑائیے گا تو گل زخم سے مہکے گی عشق کی بو کھنچے تیغ تری تو رگڑ دوں گلو مجھے تیرے ہی جور و جفا کی قسم مرا نام جو یار ہے پوچھ رہا میں بتا دوں تجھے جو لقب ...

    مزید پڑھیے

    خدا معلوم کس کی چاند سے تصویر مٹی کی

    خدا معلوم کس کی چاند سے تصویر مٹی کی جو گورستاں میں حسرت ہے گریباں گیر مٹی کی نوازی سرفرازی روح نے تصویر مٹی کی خوشا تالع خوشا قسمت خوشا تقدیر مٹی کی حقیقت میں عجائب شعبدہ پرداز دنیا ہے کہ جو انسان کی صورت تھا وہ ہے تصویر مٹی کی جسے رویا میں دیکھا تھا ملایا خاک میں اس نے مقدر ...

    مزید پڑھیے

    پایا ترے کشتوں نے جو میدان بیاباں

    پایا ترے کشتوں نے جو میدان بیاباں شان چمن خلد ہوئی شان بیاباں دیوانہ ترا مر کے ہوا زندۂ جاوید روح اس کی جو نکلی تو ہوئی جان بیاباں مجھ سا بھی جہاں میں کوئی سودائی نہ ہوگا سمجھا لحد قیس کو ایوان بیاباں ویرانہ نشینی ہے ازل سے مری جاگیر قسمت نے دیا ہے مجھے فرمان بیاباں وحشت پہ ...

    مزید پڑھیے

    تلاش قبر میں یوں گھر سے ہم نکل کے چلے (ردیف .. ل)

    تلاش قبر میں یوں گھر سے ہم نکل کے چلے کفن بغل میں لیا منہ پہ خاک مل کے چلے ہوا کھلانی تھی دنیا کی میری میت کو اٹھانے والے جو کاندھا بدل بدل کے چلے جگہ نہ دی ہمیں اس شمع رو نے پہلو میں ہوس بجھانے کو آئے تھے اور جل کے چلے اٹھا کے بزم سے ہم لے چلے جو خلوت میں قدم قدم پہ وہ روٹھے مچل ...

    مزید پڑھیے

    ترچھی نظر نہ ہو طرف دل تو کیا کروں

    ترچھی نظر نہ ہو طرف دل تو کیا کروں لیلیٰ کے ناپسند ہو محمل تو کیا کروں ٹھہرے نہ خوں بہا سوئے قاتل تو کیا کروں حق ہو جو خود بخود مرا باطل تو کیا کروں اک رنگ کو جہاں میں نہیں کوئی مانتا ہر رنگ میں رہوں نہ میں شامل تو یا کروں پسواؤں بے گناہ جو دل کو حنا کے ساتھ پرسان حال ہو کوئی ...

    مزید پڑھیے

    تری گلی میں جو دھونی رمائے بیٹھے ہیں

    تری گلی میں جو دھونی رمائے بیٹھے ہیں اجل رسیدہ ہیں مرنے کو آئے بیٹھے ہیں کرو ہماری بھی خاطر نکل کے پردے سے کہ میہماں ہیں تمہارے بلائے بیٹھے ہیں ہماری بغلوں میں بوئے مراد آتی ہے تمہارے پہلو میں ہم جب سے آئے بیٹھے ہیں دیا جو عطر انہیں عاشقوں کو مٹی کا کہا کہ ہم نہ ملیں گے نہائے ...

    مزید پڑھیے

    فصل گل میں ہے ارادہ سوئے صحرا اپنا

    فصل گل میں ہے ارادہ سوئے صحرا اپنا رنگ کیا دیکھیے دکھلاتا ہے سودا اپنا عشق میں ہم جو مٹاتے ہیں کسی کو کیا کام جان اپنی ہے دل اپنا ہے کلیجہ اپنا آہ ہم کرتے ہیں اے یار کے محفل والو دونوں ہاتھوں سے جگر تھام لو اپنا اپنا پوچھتے کیا ہو جدائی میں جو گزری گزری تم کو معلوم ہے سب حال ...

    مزید پڑھیے

    ہوس گل زار کی مثل عنادل ہم بھی رکھتے تھے

    ہوس گل زار کی مثل عنادل ہم بھی رکھتے تھے کبھی تھا شوق گل ہم کو کبھی دل ہم بھی رکھتے تھے قضا بھی تیرے ہاتھوں چاہتے تھے تجھ کو کیا کیجے نہیں تو تیغ دم کے ساتھ قاتل ہم بھی رکھتے تھے خطائے عشق پر ہم پر نہ اتنا بھی ستم ڈھاؤ اگر چاہا تو چاہا کیا ہوا دل ہم بھی رکھتے تھے خدا کو علم ہے ...

    مزید پڑھیے

    رنگ جن کے مٹ گئے ہیں ان میں یار آنے کو ہے

    رنگ جن کے مٹ گئے ہیں ان میں یار آنے کو ہے دھوم ہے پژمردہ پھولوں میں بہار آنے کو ہے یار کوچے میں ترے دھونی رمانے کے لیے غمزدہ حسرت زدہ اک خاکسار آنے کو ہے رحم کرنا اب کی میری آنکھ کھلنے کی نہیں آخری غش مجھ کو اے پروردگار آنے کو ہے کوئی دم میں حشر ہوگا کچھ خبر بھی ہے تمہیں بے قراری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5