جشن تھا عیش و طرب کی انتہا تھی میں نہ تھا
جشن تھا عیش و طرب کی انتہا تھی میں نہ تھا یار کے پہلو میں خالی میری جا تھی میں نہ تھا اس نے کب برخاست اے دل محفل معراج کی کس سے پوچھوں رات کم تھی یا سوا تھی میں نہ تھا میں تڑپ کر مر گیا دیکھا نہ اس نے جھانک کر اس ستم گر کو عزیز اپنی حیا تھی میں نہ تھا وعدہ لے لیتا کہ کھلوانہ نہ مجھ ...