فسوں ٹوٹتا ہے
یہ تجریدی خاکوں کی تصویر گہ ہے مرا منہ چڑانے کو دیوار و در پر کئی مسخ پیکر ٹنگے ہیں مجھے گھورتے ہیں ڈراتے ہیں مجھ کو میں ان سیدھی الٹی لکیروں کے دام ریا میں الجھ گیا ہوں بالآخر فسون ریا ٹوٹتا ہے نگہ ایک تصویر کے چوکھٹے پر لگی چٹ پر آ کر رکی ہے وہاں اس کی قیمت لکھی ہے جسے دیکھ ...