Afzal Parvez

افضل پرویز

شاعر، صحافی اور ڈرامہ نویس، لوک تھیٹر اور لوک گیتوں پر ا پنی کتابوں کے لیے معروف

Poet, journalist, and playwright; known for his books on folk theatre and folk songs

افضل پرویز کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    گرد اڑے یا کوئی آندھی ہی چلے

    گرد اڑے یا کوئی آندھی ہی چلے یہ امس تو کسی عنوان ٹلے انگ پر زخم لیے خاک ملے آن بیٹھے ہیں ترے محل تلے اپنا گھر شہر خموشاں سا ہے کون آئے گا یہاں شام ڈھلے دل پروانہ پہ کیا گزرے گی جب تلک دھوپ بجھے شمع جلے روپ کی جوت ہے کالا جادو اک چھلاوا کہ فرشتوں کو چھلے دلدلوں میں بھی کنول ...

    مزید پڑھیے

    کار زار عشق و سر مستی میں نصرت یاب ہوں

    کار زار عشق و سر مستی میں نصرت یاب ہوں وہ جنونی دار تک جانے کو جو بیتاب ہوں کوہساروں پر سوا نیزے پہ سورج آئے تو چوٹیوں کی برف پگھلے وادیاں سیراب ہوں دوسرے ساحل پہ کوئی سوہنی ہو منتظر ہم مہینوالوں کے آگے بحر بھی پایاب ہوں عافیت پاتے ہیں خوابوں کے حسیں بحروں میں لوگ جب ہر اک موج ...

    مزید پڑھیے

    میں نے دل بے تاب پہ جو جبر کیا ہے

    میں نے دل بے تاب پہ جو جبر کیا ہے خوں ہو کے میری آنکھوں سے اب چھوٹ بہا ہے جس کو کسی آذر نے ہے پتھر سے تراشا اب شومیٔ تقدیر سے وہ میرا خدا ہے اس کے ستم و جور کا احساس کسے ہو اس شوخ کی صورت ہی بڑی ہوش ربا ہے مجھ بیکس و آوارہ کی پھر آ گئی شامت سنتا ہوں کہ بستی میں کہیں قتل ہوا ہے تم ان ...

    مزید پڑھیے

    حسن ہیرے کی کنی ہو جیسے

    حسن ہیرے کی کنی ہو جیسے اور مری جاں پہ بنی ہو جیسے تیری چتون کے عجب تیور ہیں سر پہ تلوار تنی ہو جیسے ریزہ ریزہ ہوئے مینا و ایاغ رند و ساقی میں ٹھنی ہو جیسے اپنی گلیوں میں ہیں یوں آوارہ کہ غریب الوطنی ہو جیسے ہر مسافر ترے کوچے کو چلا اس طرف چھاؤں گھنی ہو جیسے تیری قربت کی ...

    مزید پڑھیے

    خوش قسمت ہیں وہ جو گاؤں میں لمبی تان کے سوتے ہیں

    خوش قسمت ہیں وہ جو گاؤں میں لمبی تان کے سوتے ہیں ہم تو شہر کے شور میں شب بھر اپنی جان کو روتے ہیں کس کس درد کو اپنائیں اور کس کس زخم کو سہلائیں دیکھتی آنکھوں قدم قدم پر کئی حوادث ہوتے ہیں دل کی دلی لٹ گئی اس کے ایوانوں میں غدر مچی خودداری کے مغل شہزادے شہر میں ٹھلیا ڈھوتے ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    فسوں ٹوٹتا ہے

    یہ تجریدی خاکوں کی تصویر گہ ہے مرا منہ چڑانے کو دیوار و در پر کئی مسخ پیکر ٹنگے ہیں مجھے گھورتے ہیں ڈراتے ہیں مجھ کو میں ان سیدھی‌ الٹی لکیروں کے دام ریا میں الجھ گیا ہوں بالآخر فسون‌ ریا ٹوٹتا ہے نگہ ایک تصویر کے چوکھٹے پر لگی چٹ پر آ کر رکی ہے وہاں اس کی قیمت لکھی ہے جسے دیکھ ...

    مزید پڑھیے