گزرے تعلقات کا اب واسطہ نہ دے
گزرے تعلقات کا اب واسطہ نہ دے گم ہو چکی کتاب جو اس کا پتہ نہ دے اب تذکرے نہ چھیڑ مرے عہد شوق کے جو بجھ گئی ہے آگ اسے پھر ہوا نہ دے کچھ اس قدر فریب سہاروں سے کھائے ہیں میں گر پڑوں گا خوف سے تو آسرا نہ دے جس کی جبین شوق پہ لکھا تھا میرا نام اب دور جا بسا ہے تو شاید بھلا نہ دے شعلہ جو ...