سحاب سبز نہ طاؤس نیلمیں لایا
سحاب سبز نہ طاؤس نیلمیں لایا وہ شخص لوٹ کے اک اور سر زمیں لایا عطا اسی کی ہے یہ شہد و شور کی توفیق وہی گلیم میں یہ نان بے جویں لایا اسی کی چاپ ہے اکھڑے ہوئے کھڑنجے پر وہ خشت و خواب کو بیرون ازمگیں لایا وہ پیش برش شمشیر بھی گواہی میں کف بلند میں اک شاخ یاسمیں لایا کتاب خاک پڑھی ...