Afzaal Naveed

افضال نوید

معاصر پاکستانی شاعرو ں میں شامل

One of the contemporary poets from Pakistan

افضال نوید کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    باغ کیا کیا شجر دکھاتے ہیں

    باغ کیا کیا شجر دکھاتے ہیں ہم بھی اپنے ثمر دکھاتے ہیں آ تجھے بے خبر دکھاتے ہیں حالت نامہ بر دکھاتے ہیں کچھ مظاہر ہیں جو نگر میں ہمیں دوسرا ہی نگر دکھاتے ہیں روح مطلق میں عشق جذب ہوا عرش کا کام کر دکھاتے ہیں خود تو پہنچے ہوئے ہیں منزل پر پاؤں کو در بدر دکھاتے ہیں ہم کو مطلوب ...

    مزید پڑھیے

    خالی ہوا گلاس نشہ سر میں آ گیا

    خالی ہوا گلاس نشہ سر میں آ گیا دریا اتر گیا تو سمندر میں آ گیا یکجائی کا طلسم رہا طاری ٹوٹ کر وہ سامنے سے ہٹ کے برابر میں آ گیا جا کر جہاں پہ رکھا تھا ہونا کیا درست اتنا سا کام کر کے میں پل بھر میں آ گیا لیکن بڑائی کا کوئی احساس کب رہا چکر تھا دنیا داری کا چکر میں آ گیا آ جا کے ...

    مزید پڑھیے

    دکھائی دے کہ شعاع‌‌بصیر کھینچتا ہوں

    دکھائی دے کہ شعاع‌‌بصیر کھینچتا ہوں غبار کھینچ جگر کا لکیر کھینچتا ہوں دکھائی دیتا ہوں تنہا سفینے میں لیکن کنارے لگتے ہی جم غفیر کھینچتا ہوں مرے جلو سے کوئی کہکشاں نہیں بچتی میں کھینچنے پہ جو آؤں اخیر کھینچتا ہوں امڈ پڑی ہے جو یکسر خزاں کے دھارے سے گلابی نگہ ناگزیر کھینچتا ...

    مزید پڑھیے

    دشت تاریک تھا اور خواب تھا کالا میرا

    دشت تاریک تھا اور خواب تھا کالا میرا روشنی دیتا رہا کان کا بالا میرا کاٹنا تھا مجھے کوہ شب غربت لیکن ٹوٹ کر گرتا رہا راہ میں بھالا میرا تجھ کو معلوم نہ تھی چاک گریبانی مری تو نے اس دشت میں کیوں نام نکالا میرا آتشیں رکھتی ہے یاں گرمئ رفتار مجھے ہوں مہ خاک نشیں گرد ہے ہالا ...

    مزید پڑھیے

    اک دھن کو ایک دھن سے الگ کر لوں اور گاؤں

    اک دھن کو ایک دھن سے الگ کر لوں اور گاؤں سانسوں کا اک چراغ کہیں دھر لوں اور گاؤں گندھار کی شعاع چنوں پھر شعاعوں سے یاقوت سطح سنگ سے چن کر لوں اور گاؤں سرچشمۂ وجود کو ہرگز نہ چھیڑوں میں کوئل سے اک ارادۂ تیور لوں اور گاؤں بھیروں میں دن نکلتا دکھاؤں میں دہر کو اور صبح تک چراغوں کی ...

    مزید پڑھیے

تمام