سراپا مہربانی ہو گیا کیا
سراپا مہربانی ہو گیا کیا فرشتہ آسمانی ہو گیا کیا بہایا جا رہا ہے روز اس کو ہمارا خون پانی ہو گیا کیا مرا لاشہ اٹھا کے سر پہ اپنے ترا پتہ بھی پانی ہو گیا کیا مرا بھائی لئے پھرتا ہے خنجر اسیر بد گمانی ہو گیا کیا مہرباں ہو گئی کچھ زر کی دیوی تو پھر وہ خاندانی ہو گیا کیا نسیمؔ ...