آندھیوں کو پتہ چلا کیسے
آندھیوں کو پتہ چلا کیسے
گھر کا چھپر ترے اڑا کیسے
کس نے ان بجلیوں کو دعوت دی
آشیاں تیرا ہی جلا کیسے
جب ہوا خود ترے مخالف تھی
پھر دیا تیرا بجھ گیا کیسے
بھیڑیا میمنے کو لے آ چکا
سگ یہ سب دیکھتا رہا کیسے
رک گیا تھا نظام ہستی جب
حادثہ پھر بھلا ہوا کیسے
کس کا الزام تیرے سر ہے نسیمؔ
چرچا تیرا ہے جا بجا کیسے