Afsar Seemabi Ahmad Nagari

افسر سیمابی احمد نگری

افسر سیمابی احمد نگری کے تمام مواد

5 نظم (Nazm)

    خانہ بدوش

    شاخوں پہ سرخ و زرد شگوفے ہیں محو خواب خواب گراں سے جاگنے والا ہے آفتاب گیسو کھلے ہوئے ہیں عروس بہار کے شانے ہلا رہی ہے صبا لالہ زار کے ویران ہو چلی ہے ستاروں کی انجمن دامان کوہسار میں جیسے ہیں خیمہ زن وہ لوگ پیکر غم و حرماں کہیں جنہیں بیتابیوں کے روپ میں انساں کہیں جنہیں ہر سانس ...

    مزید پڑھیے

    خون تمنا

    جل چکی شاخ نشیمن تھم چکی باد سموم اب ہوائے نو بہاراں کوثر افشاں ہے تو کیا کر چکی خون تمنا تیرگیٔ شام غم آسماں پر اب نیا سورج درخشاں ہے تو کیا جام افسردہ صراحی سرنگوں مینا خموش میکدے میں اب ہجوم مے گساراں ہے تو کیا دور ہو سکتا نہیں اے دوست قرنوں کا سکوت زندگی اب اپنے بربط پر غزل ...

    مزید پڑھیے

    چاند سلطانہ

    اخوت کے پرستاروں کی اک رنگین دنیا تھی حریم نور و نغمہ بزم ناہید و ثریا تھی وہ دنیا شمع آزادی کے پروانوں کی بستی تھی جہاں فطرت سنورتی تھی جہاں مستی برستی تھی وہ دنیا زندگی کے پھول برساتی ہوئی دنیا ملائم نزہتوں کی رقص فرماتی ہوئی دنیا جہاں اک سانس بھی لینے سے گھبراتے تھے ...

    مزید پڑھیے

    بے بسی

    یہ بھٹکتی ہوئی روحیں یہ نشیب اور فراز تیری محفل میں فروزاں نہ ہوئی شمع نیاز تجھ کو تکلیف سماعت رہی میری آواز آنسوؤں سے نہ ہوئی سرد تری آتش ناز مہر و الفت کے ترانے رہے خوابیدۂ ناز عشق بیچارہ سمجھتا ہے جسے صبح چمن پیکر صبح میں اک رات ہے ویرانے کی گردش رنگ سے تزئین نظر کیا ہوتی ہاں ...

    مزید پڑھیے

    زندگی اور خودی

    خودی کو ذات کا عرفاں نہیں تو کچھ بھی نہیں خودی حقیقت عریاں نہیں تو کچھ بھی نہیں نہ پوچھ مجھ سے وہ راحت جو اضطراب میں ہے تو مثل انجم رخشاں نہیں تو کچھ بھی نہیں ہو شعلہ بار کہ دنیا ہے تودۂ خاشاک تری خودی شرر افشاں نہیں تو کچھ بھی نہیں خرد ہے لذت ایماں کے ذکر سے بیزار حیات لذت ایماں ...

    مزید پڑھیے