Afsar Merathi

افسر میرٹھی

ممتاز شاعراور ادیب ،بچوں کی شاعری کے لیے مشہور

Prominent pre-modern poet generally known for children's poetry

افسر میرٹھی کی غزل

    اثر دیکھا دعا جب رات بھر کی

    اثر دیکھا دعا جب رات بھر کی ضیا کچھ کچھ ہے تاروں میں سحر کی ہوئے رخصت جہاں سے صبح ہوتے کہانی ہجر کی یوں مختصر کی تڑپ اٹھے لحد کے سونے والے زمیں کی سمت کیوں تم نے نظر کی سحر دیکھیں یہ حسرت لے گئے ہم بتائیں کیا تمہیں کیوں کر سحر کی

    مزید پڑھیے

    اب دل میں تیرے تیر کا پیکاں نہیں رہا

    اب دل میں تیرے تیر کا پیکاں نہیں رہا کیونکر جیوں کہ زیست کا ساماں نہیں رہا گردوں کی سمت دیکھ کے رخصت ہوا مریض جب کوئی اس کے حال کا پرساں نہیں رہا تاروں نے کر دیا تری وحشت کا راز فاش اے رات تیرا حسن بھی پنہاں نہیں رہا مجھ پر تو تیری آنکھ نے پھر کر غضب کیا میں لطف گیر گردش دوراں ...

    مزید پڑھیے

    عکس ہے بے تابیوں کا دل کی ارمانوں میں کیوں

    عکس ہے بے تابیوں کا دل کی ارمانوں میں کیوں بے زباں شامل ہوئے جاتے ہیں مہمانوں میں کیوں ہو گئے دیوانے رخصت بستیوں کی سمت کیا چھا گئیں ویرانیاں سی پھر بیابانوں میں کیوں دل کی اس بے رونقی کا ذکر جانے دیجئے ہو رہی ہیں بستیاں تبدیل ویرانوں میں کیوں ہے رقابت جزو لازم مہر و الفت کا ...

    مزید پڑھیے

    اثر دیکھا دعا جب رات بھر کی

    اثر دیکھا دعا جب رات بھر کی ضیا کچھ کچھ ہے تاروں میں سحر کی ہوئے رخصت جہاں سے صبح ہوتے کہانی ہجر میں یوں مختصر کی تڑپ اٹھے لحد میں سونے والے زمیں کی سمت یوں تم نے نظر کی سحر کو موت کی مانگی دعائیں دعا مقبول ہوتی ہے سحر کی یہ بجلی ہے کہ اے ابر شب ہجر ہے دھجی ایک دامان سحر کی

    مزید پڑھیے

    جو ملتے وہ تو اتنا پوچھتا میں

    جو ملتے وہ تو اتنا پوچھتا میں کہ تم ہو بے وفا یا بے وفا میں یہ حالت ہو گئی مرتے ہی میرے کبھی دنیا ہی میں گویا نہ تھا میں خدا جانے وہ سمجھے یا نہ سمجھے اشاروں میں بہت کچھ کہہ گیا میں مسافر بن کے آخر یہ کھلا راز ہوں منزل میں سفر میں رہنما میں سر منزل ہمارا قافلہ ہے کہاں اللہ جانے ...

    مزید پڑھیے

    رونقوں پر ہیں بہاریں ترے دیوانوں سے

    رونقوں پر ہیں بہاریں ترے دیوانوں سے پھول ہنستے ہوئے نکلے ہیں نہاں خانوں سے لاکھ ارمانوں کے اجڑے ہوئے گھر ہیں دل میں یہ وہ بستی ہے کہ آباد ہے ویرانوں سے لالہ زاروں میں جب آتی ہیں بہاریں ساقی آگ لگ جاتی ہے ظالم ترے پیمانوں سے اب کوئی دیر میں الفت کا طلب گار نہیں اٹھ گئی رسم وفا ...

    مزید پڑھیے

    پریشانی ہے جی گھبرا رہا ہے

    پریشانی ہے جی گھبرا رہا ہے کوئی دھیمے سروں میں گا رہا ہے کہوں کیا حال ناکام محبت تمناؤں سے جی بہلا رہا ہے کوئی شب کی خموشی میں ہے گریاں تصور میں کوئی سمجھا رہا ہے تصور کی یہ مقصد آفرینی میں سمجھا کوئی سچ مچ آ رہا ہے جو رستہ خلد میں نکلا ہے جا کر وہ دوزخ سے نکل کر جا رہا ہے

    مزید پڑھیے

    یاس ہے حسرت ہے غم ہے اور شب دیجور ہے

    یاس ہے حسرت ہے غم ہے اور شب دیجور ہے اتنے ساتھی ہیں مگر تنہا دل رنجور ہے تیرا جانا تھا کہ غم خانے پہ وحشت چھا گئی میں یہ سمجھا تھا مرے گھر سے بیاباں دور ہے شب کی خاموشی میں ہے تیرا تصور تیری یاد ہائے کیا سامان تسکین دل رنجور ہے

    مزید پڑھیے

    مانا وہ چھپنے والا ہر دل میں چھپ جائے گا

    مانا وہ چھپنے والا ہر دل میں چھپ جائے گا لیکن ڈھونڈھنے والا بھی ڈھونڈے گا اور پائے گا کیا ہوتا ہے محبت میں یہ مجھ کو معلوم نہیں جس نے آگ لگائی ہے وہی آگ بجھائے گا میں تو نام کا مالی ہوں پھولوں کا رکھوالا ہوں جس نے بیل لگائی ہے خود پروان چڑھائے گا جس نے خزاں کو بھیجا ہے اس کے پاس ...

    مزید پڑھیے

    آغاز ہوا ہے الفت کا اب دیکھیے کیا کیا ہونا ہے

    آغاز ہوا ہے الفت کا اب دیکھیے کیا کیا ہونا ہے یا ساری عمر کی راحت ہے یا ساری عمر کا رونا ہے شاید تھا بیاض شب میں کہیں اکسیر کا نسخہ بھی کوئی اے صبح یہ تیری جھولی ہے یا دنیا بھر کا سونا ہے تدبیر کے ہاتھوں سے گویا تقدیر کا پردہ اٹھتا ہے یا کچھ بھی نہیں یا سب کچھ ہے یا مٹی ہے یا سونا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2