غم حیات کے پیش و عقب نہیں پڑھتا
غم حیات کے پیش و عقب نہیں پڑھتا یہ دور وہ ہے جو شعر و ادب نہیں پڑھتا کوئی تو بات ہے روداد خون ناحق میں کہیں کہیں سے وہ پڑھتا ہے سب نہیں پڑھتا کسی کا چہرۂ تاباں کہ ماہ رخشندہ جو پڑھنے والا ہے قرآں وہ کب نہیں پڑھتا وہ کون ہے جو تجھے رات دن نہیں لکھتا وہ کون ہے جو تجھے روز و شب نہیں ...