Afsar Jamshed

افسر جمشید

افسر جمشید کی غزل

    سورج کوئی نہ کوئی ستارا طلوع ہو

    سورج کوئی نہ کوئی ستارا طلوع ہو تنہا اگر خدا ہے تو تنہا طلوع ہو بے رشتگی کا ایک سمندر ہے اور میں مدت سے منتظر ہوں کنارا طلوع ہو آ میرے پاس اور کبھی اس طرح چمک میرے بدن سے بھی ترا سایا طلوع ہو جمشیدؔ کیا کرو گے اگر یوں بھی ہو کبھی سورج کے دائرے سے اندھیرا طلوع ہو

    مزید پڑھیے

    ایسا منظر تو کبھی دیکھا نہ تھا

    ایسا منظر تو کبھی دیکھا نہ تھا روشنی میں بھی مرا سایہ نہ تھا پیار کے بادل تو گزرے تھے مگر دل کے صحرا میں کوئی برسا نہ تھا عمر بھر پڑھتا رہا ایسا بھی خط تو نے میرے نام جو لکھا نہ تھا جسم کی دیوار اک تھی درمیاں میں نے پا کر بھی تجھے پایا نہ تھا یوں تو شبنم تھا مگر اے دوستو میں کسی ...

    مزید پڑھیے