Abul Mujahid Zahid

ابو المجاہد زاہد

اسلامی فکر کے زیر اثر شاعری کرنے والے معروف شاعر

A well-known poet to draw upon Islamic thought

ابو المجاہد زاہد کی غزل

    تجدید روایات کہن کرتے رہیں گے

    تجدید روایات کہن کرتے رہیں گے سر معرکۂ دار و رسن کرتے رہیں گے وہ دور خزاں ہو کہ بہاروں کا زمانہ ہم یاد تجھے جان چمن کرتے رہیں گے رنگین ترے ذکر سے ہم شعر و سخن کو اے جان سخن مرکز فن کرتے رہیں گے اس آبلہ پائی پہ بھی ہم تیری طلب میں طے جادۂ آلام و محن کرتے رہیں گے دنیا ہمیں دیوانہ ...

    مزید پڑھیے

    قفس سے چھٹنے پہ شاد تھے ہم کہ لذت زندگی ملے گی

    قفس سے چھٹنے پہ شاد تھے ہم کہ لذت زندگی ملے گی یہ کیا خبر تھی بہار گلشن لہو میں ڈوبی ہوئی ملے گی جن اہل ہمت کے راستوں میں بچھائے جاتے ہیں آج کانٹے انہی کے خون جگر سے رنگیں چمن کی ہر اک کلی ملے گی وہ دن بھی تھے جب اندھیری راتوں میں بھی قدم راہ راست پر تھے اور آج جب روشنی ملی ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    گیا تو حسن نہ دیوار میں نہ در میں تھا

    گیا تو حسن نہ دیوار میں نہ در میں تھا وہ ایک شخص جو مہمان میرے گھر میں تھا نجات دھوپ سے ملتی تو کس طرح ملتی مرا سفر تو میاں دشت بے شجر میں تھا غم زمانہ کی ناگن نے ڈس لیا سب کو وہی بچا جو تری زلف کے اثر میں تھا کھلی جو آنکھ تو افسون خواب ٹوٹ گیا ابھی ابھی کوئی چہرہ مری نظر میں ...

    مزید پڑھیے

    نئی صبح چاہتے ہیں نئی شام چاہتے ہیں

    نئی صبح چاہتے ہیں نئی شام چاہتے ہیں جو یہ روز و شب بدل دے وہ نظام چاہتے ہیں وہی شاہ چاہتے ہیں جو غلام چاہتے ہیں کوئی چاہتا ہی کب ہے جو عوام چاہتے ہیں اسی بات پر ہیں برہم یہ ستم گران عالم کہ جو چھن گیا ہے ہم سے وہ مقام چاہتے ہیں کسے حرف حق سناؤں کہ یہاں تو اس کو سننا نہ خواص چاہتے ...

    مزید پڑھیے

    گلہ کس سے کریں اغیار دل آزار کتنے ہیں

    گلہ کس سے کریں اغیار دل آزار کتنے ہیں ہمیں معلوم ہے احباب بھی غم خوار کتنے ہیں سکت باقی نہیں ہے قم باذن للہ کہنے کی مسیحا بھی ہمارے دور کے بیمار کتنے ہیں یہ سوچو کیسی راہوں سے گزر کر میں یہاں پہنچا یہ مت دیکھو مرے دامن میں الجھے خار کتنے ہیں جو سوتے ہیں نہیں کچھ ذکر ان کا وہ تو ...

    مزید پڑھیے

    ہر اہتمام ہے دو دن کی زندگی کے لیے

    ہر اہتمام ہے دو دن کی زندگی کے لیے سکون قلب نہیں پھر بھی آدمی کے لیے تمام عمر خوشی کی تلاش میں گزری تمام عمر ترستے رہے خوشی کے لیے نہ کھا فریب وفا کا یہ بے وفا دنیا کبھی کسی کے لیے ہے کبھی کسی کے لیے یہ دور شمس و قمر یہ فروغ علم و ہنر زمین پھر بھی ترستی ہے روشنی کے لیے کبھی اٹھے ...

    مزید پڑھیے