آگے وہ جا بھی چکے لطف نظارہ بھی گیا
آگے وہ جا بھی چکے لطف نظارہ بھی گیا چشم غفلت نہ کھلی صبح کا تارا بھی گیا سرد مہری سے تری گرمئ الفت نہ رہی دل میں اٹھتا تھا جو ہر دم وہ شرارہ بھی گیا دل کے آئینے میں جب آپ کی صورت دیکھی جس کو دھوکا میں سمجھتا تھا وہ دھوکا بھی گیا عشق کو تاب تجلی نہیں کیا دیکھے گا حسن یہ جان کے ...