Abu Bakr Abbad

ابو بکر عباد

شاعر اور مصنف، اردو فکشن پر تنقیدی کتابیں لکھیں، دلی یونیورسٹی کے شعبہ ٔ اردو سے وابستہ

Poet and critic, authored books on Urdu fiction; Urdu faculty in Delhi University

ابو بکر عباد کی نظم

    عالموں کو بن باس دینے والے

    سورج سے سائے کی توقع بادل سے سنہری دھوپ کی کانٹوں سے مہکتے پھول کی خوشبو صحرا سے ہریالی کی کیسے بھولے آپ ہیں صاحب کیسی توقع رکھتے ہیں کیچڑ میں جب آپ چلیں گے پاؤں تو گندے ہوں گے ہی جھوٹوں کی صحبت میں رہ کر سچ کیسے کہہ پائیں گے مرے ہوئے انساں کے لحم سے کیوں رغبت رکھتے ہیں آپ اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    رب بھی تیرے جیسا ہے ماں

    شیریں نرمل جھرنے جیسی ٹھنڈی تازہ ہوا کے ایسی رم جھم اور برکھا کی طرح تو سورج اور چندا سی سخی ہے جلتی دھوپ میں بادل ہے تو رب کے پیار کی چھاگل ہے تو ہاں ماں بالکل ایسی ہے تو تو سیتا تو مریم ہے ماں رابعہ اور صفیہ ہے تو ہے یشودھا تو ہے حلیمہ زینب تو ہے فاطمہؓ ہے تو پاروتی اور دیوکی ...

    مزید پڑھیے

    جنگل ہم اور کالے بادل

    آیا اک ہوا کا جھونکا یادیں بہت سی لے آیا رات کے سناٹے کی خوشبو اجلی صبح کی چہکاریں سبز ملائم پتوں والے بھیگے تنوں کا تازہ لمس اونچے گھنے جنگل کے اندر سانپ سے بل کھاتے رستوں پر ہونٹوں پہ آنکھوں میں سجائے جھجک خلش کی تتلی کو میرا اس کا تنہا سایہ وہ لمحہ بھی یاد آیا جب ہم جیسے ہی ...

    مزید پڑھیے

    مجھے شرمندہ رکھتے ہیں

    یہ ہر شب سوچ کر سوتا ہوں آنے والی صبحوں میں گلوں سے پتیوں سے اوس کی بوندیں چرانی ہیں شہہ آکاش کی نظریں نما کرنوں سے پہلے جاگ جانا ہے صبائے عنبریں کے لمس کو محسوس کرنا ہے لباس سبز میں ملبوس الھڑ پتیوں کی باتیں سننی ہیں حسیں دوشیزہ کی مسکان سی کلیوں سے دو اک بات کر لوں گا مگر کچھ کر ...

    مزید پڑھیے

    کون ہے مجرم شہر علم کی تاراجی کا

    یہ جو بونے خدا بنے ہیں عجیب شے سے جو لگ رہے ہیں ہیں در حقیقت یہ آدمی ہی بس ان کی خصلت جدا ہے تھوڑی انا جو ان کی کچل چکی ہے ضمیر ان کا جو مر گیا ہے یہ سچ ہے ذہنی غلام ہیں اب خباثتوں کے امام ہیں یہ ہمیشہ جھک کر ملے دنی سے ثنا میں رطب اللسان ہو کر گنہ کو ان کے ثواب جانا فریب کو لا جواب کہہ ...

    مزید پڑھیے

    غیر‌ متوقع ملاقات

    برسوں بعد جب اس کو دیکھا پھول سا چہرہ بدل چکا تھا پیشانی پر فکر کی آیت آنکھیں اب سنجیدہ تھیں ہونٹ کنول اب بھی ویسے پر شادابی کچھ کم کم تھی پکے پھلوں کا بوجھ اٹھائے جسم تنا بل کھاتا تھا رنگیں پیراہن میں اب بھی خواب کی صورت لگتی تھی جانے کیسی کیسی حکایت دیکھ اسے یاد آتی تھی پہلی ...

    مزید پڑھیے

    جیسے مدھوبن کی بالا

    چہرہ اس کا سرخ گلاب ہونٹ بھرے یاقوت سے ہیں جھیل سی گہری کالی آنکھیں چاند جبیں پہ رہتا ہے زلفوں میں عنبر کی خوشبو تاج محل سا اس کا جسم غنچوں سے بھری ڈالی کی طرح وہ لہراتی بل کھاتی ہے بے خوفی بے فکری میں مست مگن سی رہتی ہے جیسے مدھوبن کی بالا جیسے حسینہ گاؤں کی جیسی حسرتؔ کی ...

    مزید پڑھیے

    جہاں ہم لوگ رہتے ہیں

    جہاں ہم لوگ رہتے ہیں وہاں اچھے بھلے لکھے پڑھے ہی لوگ بستے ہیں عمارت علم اور دولت کی عظمت حسن کو دوبالا کرتی ہے تبسم مسکراہٹ ہائے ہیلو اور بظاہر خوش دلی کی بارش ہوتی ہے کہ جس تیزی سے یاں فیشن بدلتا ہے غرور حسن اور ذہن و دل کی ساخت بھی تبدیل ہوتی ہے رذالت بزدلی اور عصبیت کو یاں عمدہ ...

    مزید پڑھیے

    اگر خدا مل گیا مجھ کو

    یہ سوچتا ہوں جو خدا کبھی دیدار بخشے گا اور اپنے فضل سے دے گا اجازت مانگنے کی کچھ تو نہ دستار و قبا نہ جبہ و خرقہ نہ دولت نہ محل نہ سر پہ تاج مانگوں گا نہ عہدہ‌ و منصب نہ کوئی جاہ و جلال نہ علم و آگہی نہ مسند نہ اقتدار مانگوں گا فراوانی غم سے نجات نہ فارغ البالی نہ صحت نہ شفا نہ اچھی ...

    مزید پڑھیے

    آنے والی نسل کا تحفہ

    چلو اک وعدہ کرتے ہیں کہ ہم اور آپ سب بھی ذہن اور دل کی کدورت صاف کرتے ہیں بے ایمانی پر دیانت کبر پر اخلاص کو نفرتوں کے زہر پر پیار کی مٹھاس کو ہم غالب کرتے ہیں چلو ہم یہ بھی کرتے ہیں کہ اہل حق کو ان کا حق دلاتے ہیں جو مجرم ہیں انہیں مجرم ہی کہتے ہیں فریب و مصلحت کو آپ بھی اور ہم بھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2