روشنی کے بوجھ
ہوا اڑائے ریشم بادل کے پردے چھن چھن کر پیڑوں سے اتریں روشنیاں جیسے اچانک بچوں کو آ جائے ہنسی جنگل تیرہ بخت نہیں چھن چھن کر چھتنار سے برسو روشنیو پودوں کی رگ رگ میں تیرو روشنیو جنگل کے سینے کے کونوں کھدروں میں دبے ہوئے اسرار بہت خواب گزیدہ نشے میں سرشار بہت نیند نگر کو تجنے پر ...