Abrar Shahjahanpuri

ابرار شاہجہانپوری

ابرار شاہجہانپوری کی غزل

    الٰہی کیا کبھی پورے یہ ارماں ہو بھی سکتے ہیں

    الٰہی کیا کبھی پورے یہ ارماں ہو بھی سکتے ہیں مرے کاشانۂ دل میں وہ مہماں ہو بھی سکتے ہیں کوئی صیاد سے پوچھے کہ او نا واقف الفت یہ دیوانے کہیں پابند زنداں ہو بھی سکتے ہیں بتا اے خضر راہ عشق میں منزل ہے ایسی بھی کہیں ہم واقف اسرار جاناں ہو بھی سکتے ہیں زبان شوق پر چھا جائے گا ...

    مزید پڑھیے

    نہ پوچھو جان پر کیا کچھ گزرتی ہے غم دل سے

    نہ پوچھو جان پر کیا کچھ گزرتی ہے غم دل سے قرار آنا کہاں کا سانس بھی آتی ہے مشکل سے بہ ہر صورت سفینہ ڈوب جاتا ہے محبت کا کبھی ٹکرا کے طوفاں سے کبھی ٹکرا کے ساحل سے اسے کہتے ہیں محرومی اسے کہتے ہیں ناکامی سر منزل پہنچ کر بھی ہوں اب تک دور منزل سے دل بے تاب پاتا ہے سکوں کب جوش الفت ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ہے خبر فرشتوں کے جلتے ہیں پر کہاں

    کچھ ہے خبر فرشتوں کے جلتے ہیں پر کہاں جاتی ہے بے ادب نگہ پردہ در کہاں یہ شمع و انجمن یہ مے و جام یہ بہار مہمان رات بھر کے ہیں وقت سحر کہاں نظارۂ جمال ہے گو جان زندگی وارفتۂ جمال کو فرصت مگر کہاں دل عرش گاہ حسن ہے دل جلوہ گاہ ناز یہ آپ ہی کا گھر ہے ہماری گزر کہاں ہے وقت نزع اور غم ...

    مزید پڑھیے