الٰہی کیا کبھی پورے یہ ارماں ہو بھی سکتے ہیں
الٰہی کیا کبھی پورے یہ ارماں ہو بھی سکتے ہیں مرے کاشانۂ دل میں وہ مہماں ہو بھی سکتے ہیں کوئی صیاد سے پوچھے کہ او نا واقف الفت یہ دیوانے کہیں پابند زنداں ہو بھی سکتے ہیں بتا اے خضر راہ عشق میں منزل ہے ایسی بھی کہیں ہم واقف اسرار جاناں ہو بھی سکتے ہیں زبان شوق پر چھا جائے گا ...