Abrar Mojeeb

ابرار مجیب

نئے افسانہ نگاروں میں ممتاز، غیر معمولی سماجی مشاہدے سے ترتیب پانے والی کہانیوں کے لیے جانے جاتے ہیں۔

Known for his acute observations of social realities among the contemporary fiction writers and their representation in his fiction.

ابرار مجیب کی رباعی

    نروان سے پرے

    اسے ایک تازہ تصویر بنانی تھی لیکن کون سی تصویر ؟ یہ اس کے ذہن کے کینوس پر واضح نہ تھا،بس دھندلے دھندلے سے نقوش تھے۔ تخیئل کی اُڑان کائنات کی وسعتوں میں محوپرواز تھی ۔مناظر روشن ،فلک بوس کوہساروں کی برف پوش چوٹیاں ، شفاف ندیوں کی روانی ، فضا ء میں محو پرواز پرندے ،سرسبزوشاداب ...

    مزید پڑھیے

    جنگ بند

    جمیل بھائی کی زندگی یوں ہی گزر رہی تھی، بندھی بندھائی ، صبح اٹھنا ، ضروریات سے فارغ ہونا، کٹورا بھر چائے کے ساتھ بناسپتی چپڑے ہوئے تین چار پراٹھے تیزی سے نگلنا اور ڈیوٹی کے لئے گھر سے نکل پڑنا۔ منظر علی کی دکان سے پان لے کر وہ تیزی سے سائیکل کا پینڈل گھماتے ہوئے کارخانہ پہنچ ...

    مزید پڑھیے

    اسٹوری

    رات کافی بیت چکی تھی، بہزاد الیاسی کو اس کاعلم اچانک ہی ہواجب بے چینی سے ٹہلتے ٹہلتے اس کی نظر ڈیجیٹل وال کلاک پر جاٹکی جس پر ٹو تھرٹی ایٹ اے ایم کے سبز ہندسے انگریزی حروف کے ساتھ چمک رہے تھے۔ باہر ہلکی ہلکی بارش ہورہی تھی، اندھیرے میں اسٹریٹ لائٹ کی روشنی کے دائرے میں پانی کی ...

    مزید پڑھیے

    رات کا منظر نامہ-۲

    آسمان سے رات نہیں برس رہی ہے،مگر دورتک پھیلے ہوئے پہاڑی سلسلوں کے پیچھے صدیوں کا تھکا سورج غروب ہوچکا ہے۔ دور افق میں شفق کی لالی سیاہی مائل ہورہی ہے،تاہم آکاش کے نیلے پن پر دھّبوں کی صورت فی الحال اس طرح نہیں بکھری ہے جیسے قصاب خانے کے فرش پر منجمد خون کے دھّبے پھیلے ہوئے ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    پشپ گرام کا اتہاس

    پشپ گرا م چندرلیکھا پہاڑیوں کی گود میں جنگل کے چھور پر آباد تھا۔ گرام سے کوس بھر دوری پر سوگندھا ندی بہتی تھی ۔ یہ گرام بہت سارے گراموں کی طرح کنبہ،برادری پر مبنی تھااور ہرآدمی دوسرے آدمی کا سمبندھی تھا۔ گھر ہی کتنے تھے ،یہی کوئی پچاس، ساٹھ، پورے گاوں کی مشترکہ زمین تھی اور ہر ...

    مزید پڑھیے

    ڈاروِن،بندر اور ارتقاء

    شیخ جمن اپنے آراستہ و پیراستہ بیڈ روم کی کھڑکی سے نیچے سڑک پر لوگوں کی رینگتی ہوئی بھیڑ دیکھتے ہیں تو انہیں محسوس ہوتا ہے مانو وہ کسی پہاڑ کی چوٹی پر بیٹھے ہیں ۔ وہ سوچتے ہیں اپنا بیڈروم چوتھی منزل پر بنواکر انہوں نے اچھا ہی کیا ،اس سے ایک قسم کی بلندی کا احساس بنارہتا ہے ، اس کے ...

    مزید پڑھیے

    پردھان منتری کی آمد

    اپنی کیچ بھری آنکھوں کو مسلتے ہوئے بادو نے دور ہی سے دیکھ لیا تھا،وہ ادھر ادھر سونگھتا ہوا چلا آ رہا تھا،صبح کی اذان ابھی ابھی ختم ہوئی تھی،گنے چنے عمر رسید ہ نمازی مسجد کی طرف جا رہے تھے۔بادو نے رات کے بجھے ہوئے چولہے کی راکھ سڑک کے کنارے الٹ دی اسی وقت ایک موٹر سائیکل سوار تیزی ...

    مزید پڑھیے

    پچھواڑے کا نالا

    جھر جھر،سرسر،پچھواڑے کا نالا بہہ رہا ہے۔۔۔ چارپائی کے نیچے رکھا ہوا بوٹ کا جوڑا میری نگاہوں کے سامنے ہے اور آنگن میں نیم کے عظیم الشان صدیوں پرانے درخت کی شاخ پر بیٹھا ہواکوئی کوّاچلانے لگاہے۔کائیں کائیں، بڑے بوڑھے کہتے ہیں جب کوّاتیرے آنگن میں بلا مقصد راگ الاپنے لگے توسمجھ ...

    مزید پڑھیے

    بازیا فت

    اسے بار بار یہ احساس ہو تا کہ کچھ کھو گیا ہے،گم ہو گیا یا چھوٹ گیا ہے،جو بہت ہی اہم تھا۔وہ کیا شے ہے ،وہ کیا ہو سکتا ہے؟اسے دھند لے دھند لے سے نقوش نظر آتے جو واضح ہو نے سے قبل ہی غائب ہو جا تے۔ مانو رات ایک خواب دیکھا اور جب صبح بیدار ہو کر یا د کرنے کی کوشش کی تو کچھ یا د آیا ، ...

    مزید پڑھیے

    بارش

    سفر کی ابتداء اور انتہا ہمیشہ نامعلوم ساعتوں کی گود میں اٹھکھیلیاں کرتی ہے اور ہم ذہانت کی ارفع سطح پر خود فریبی کے گیت گاتے ہیں۔ پکے راگ میں گیت کے بول فضا مرتعش ہورہے تھے اور باہر دھوپ نکھری ہوئی تھی۔ آسمان شفاف تھا۔ دور دور تک بادلوں کا نام ونشان نہ تھا، موسم سرما کا زمانہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2