Aal-e-Raza Raza

آل رضا رضا

ممتاز شاعرجنہیں لکھنوی شاعری کے شاعرانہ محاورں پر دسترس تھی

Prominent poet who mastered the poetic idiom of Lucknow poetry.

آل رضا رضا کے تمام مواد

2 مضمون (Articles)

    اقبال کی اردوشاعری :جب نظم پر غزل اور غزل پر نظم کا گماں گزرتا ہے

    علامہ اقبال

    دلچسپ بات یہ ہے کہ اقبالؔ کی بیشتر نظمیں کسی فوری واقعے یا کسی خارجی امر سے متاثر ہوکر لکھی گئی ہیں۔ مگر نظم اس فوری تاثر سے بلند ہو کر ایک ایسی نظر یا نظریے کی حامل ہوگئی ہے جس میں ایک دیرپا آفاقی یا ابدی کیفیت آگئی ہے۔ ترانہ ہندی، حضور رسالت مآبؐ میں، زہد اور رندی، طلبہ علی گڑھ کالج کے نام، موٹر، اسیری، دریوزۂ خلافت، ابی سینا اس کی واضح مثالیں ہیں۔ نظموں میں تمثیلی حکایات کی وہ روایت جو در اصل رومی کی ہے اور جسے اردو میں حالیؔ، شبلیؔ اور اکبرؔ نے کامیابی سے برتا ہے، اقبالؔ کے یہاں بھی جلوہ

    مزید پڑھیے

    اقبال کی اردوشاعری ، بالخصوص اردو نظم کے امتیازی و افتخاری عناصر

    اقبال

    مختصر نظموں میں ہمالہ، مرزا غالبؔ، خفتگان خاک سے استفسار، عقل و دل، ایک آرزو، جگنو، نیا شوالہ، داغ، کنار راوی، محبت، حقیقت حسن، چاند اور تارے، کوشش ناتمام، انسان، ایک شام، ستارہ، گورستان شاہی، فلسفہ غم، چاند، بزم انجم، سیرفلک، حضور رسالت مآبؐ میں، ارتقا، شیکسپیئر اور طویل نظموں میں شکوہ جواب شکوہ، شمع و شاعر، والدہ مرحومہ کی یاد میں، خضر راہ، طلوع اسلام کی نمایاں شعریت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔

    مزید پڑھیے

8 غزل (Ghazal)

    مایوس خود بہ خود دل امیدوار ہے

    مایوس خود بہ خود دل امیدوار ہے اس گل میں بو خزاں کی ہے رنگ بہار ہے طے ہو چکیں شکست تمنا کی منزلیں اب اس کے بعد گریۂ بے اختیار ہے اس بے وفا سے کر کے وفا مر مٹا رضاؔ اک قصۂ طویل کا یہ اختصار ہے

    مزید پڑھیے

    ہمیں نے ان کی طرف سے منا لیا دل کو (ردیف .. ا)

    ہمیں نے ان کی طرف سے منا لیا دل کو وہ کرتے عذر تو یہ اور بھی گراں ہوتا سمجھ تو یہ کہ نہ سمجھے خود اپنا رنگ جنوں مزاج یہ کہ زمانہ مزاج داں ہوتا بھری بہار کے دن ہیں خیال آ ہی گیا اجڑ نہ جاتا تو پھولوں میں آشیاں ہوتا دماغ عرش پہ ہے تیرے در کی ٹھوکر سے نصیب ہوتا جو سجدہ تو میں کہاں ...

    مزید پڑھیے

    یہی اچھا ہے جو اس طرح مٹائے کوئی

    یہی اچھا ہے جو اس طرح مٹائے کوئی آپ بھی پھر مجھے ڈھونڈے تو نہ پائے کوئی کوندتی برق نہ دیتی ہو جہاں فرصت دید تاب کیا ہے جو وہاں آنکھ اٹھائے کوئی بندشیں عشق میں دنیا سے نرالی دیکھیں دل تڑپ جائے مگر لب نہ ہلائے کوئی

    مزید پڑھیے

    ان کے ستم بھی کہہ نہیں سکتے کسی سے ہم

    ان کے ستم بھی کہہ نہیں سکتے کسی سے ہم گھٹ گھٹ کے مر رہے ہیں عجب بے بسی سے ہم یادش بخیر دل کا خیال آ کے رہ گیا اس بے دلی میں جیتے ہیں کس بے حسی سے ہم جو دل میں تھا وہ ملتا ہے ساتھ اپنے خاک میں تم دور اور کہہ نہ سکے کچھ کسی سے ہم

    مزید پڑھیے

    قسمت میں خوشی جتنی تھی ہوئی اور غم بھی ہے جتنا ہونا ہے

    قسمت میں خوشی جتنی تھی ہوئی اور غم بھی ہے جتنا ہونا ہے گھر پھونک تماشا دیکھ چکے اب جنگل جنگل رونا ہے ہستی کے بھیانک نظارے ساتھ اپنے چلے ہیں دنیا سے یہ خواب پریشاں اور ہم کو تا صبح قیامت سونا ہے دم ہے کہ ہے اکھڑا اکھڑا سا اور وہ بھی نہیں آ چکتے ہیں قسمت میں ہو مرنا یا جینا اب ہو ...

    مزید پڑھیے

تمام