بیدارئ بےداری
ایک ٹوٹی پھوٹی مسجد کا احاطہ محسوس ہوا تو میں نے بے اختیارانہ اذان دے ڈالی کہ وقت ظہر کا تھا ایک نا معلوم اور بہ انداز شوکت و شکوہ۔ دس باره مسلمان الله وتعالى کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہونے کو مستعد و مفرح ہوئے ۔امامت راقم پر آثم کے حصہ میں آئی اور وہ نماز جس کیفیات کی حامل تھی کہ جس کا مواد صحابہ کرام کی جلالت و بسالت کے باوصف اس پیغمبر اعظم کی جہد مسلسل اور کلمتہ اللہ ھی علیا اور اس راہ پر جھیلے گئے صد ہزار مصائب کی لمحہ بہ لمحہ تاریخ سے کشید ہوتا ہے۔