اور کتنے ابھی ستم ہوں گے

اور کتنے ابھی ستم ہوں گے
کتنے سر اور ابھی قلم ہوں گے


جبر و ظلمت کی اس خدائی میں
جانے کن کن پہ کیا کرم ہوں گے


اس اندھیرے میں جلتے چاند چراغ
رکھتے کس کس کا وہ بھرم ہوں گے