اور کتنے ابھی ستم ہوں گے رضی رضی الدین 07 ستمبر 2020 شیئر کریں اور کتنے ابھی ستم ہوں گے کتنے سر اور ابھی قلم ہوں گے جبر و ظلمت کی اس خدائی میں جانے کن کن پہ کیا کرم ہوں گے اس اندھیرے میں جلتے چاند چراغ رکھتے کس کس کا وہ بھرم ہوں گے