مضمون

اردو کے مقابل انگریزی الفاظ و القابات پر فخر کرنے کا بیان

اردو

اگر آپ کا تعلق اونچے طبقہ سے ہے تو کسی ’’سرا‘‘ میں ٹھہرنا آپ کے لیے باعث توہین، لیکن کسی ’’ہوٹل‘‘ میں قیام کرنا ذرا بھی باعث شرم نہیں، حالانکہ دونوں میں کیا فرق بجز اس کے ہے کہ ’’سرا‘‘ مشرقی ہے، ہندوستانی ہے، دیسی ہے اور ’’ہوٹل‘‘ مغربی ہے، انگریزی ہے، ولایتی ہے۔ کوئی اگر یہ کہہ دے کہ ’’سرا‘‘ کے فلاں ’’بھٹیارے‘‘ سے آپ کا یارانہ ہے تو آپ اس کا منہ نوچ لینے کو تیار ہو جائیں لیکن فلاں ہوٹل کے منیجر سے آپ کا بڑا ربط وضبط ہے اسے آپ فخریہ تسلیم کرتے ہیں۔

مزید پڑھیے

غزل کی حقیقت ، اہمیت ، نیز: غزل کیوں اور کیسے

اردو

غزل کے سلسلے میں یہ بات تسلیم کر لینی چاہیے کہ مغربی نظریۂ فن کے مطابق یہ فن پارہ ہو یا نہ ہو، مشرقی نظریۂ فن کے مطابق یہ بھی فن کا ایک روپ ہے اور اس میں بحر، قافیے اور ردیف کے ذریعہ سے ذہن کی ایک خاص رو، کیفیات کے ایک خاص آہنگ، جذبات کی ایک خاص لے، ایک مخصوص فضا کی آئینہ بندی کی جاتی ہے۔ بحر ایک بساط عطا کرتی ہے۔ قافیہ اس بساط کی سطح پر تکرار اور توقع کے اصول کو ملحوظ رکھتے ہوئے ذہن کو ایک روشنی اور روح کو ایک بالیدگی عطا کرتی ہے اور ردیف حالت یا زمانے یا شرط کے ذریعہ سے اسے چست

مزید پڑھیے

کریمنل ٹرائبز ایکٹ 12 اکتوبر 1871 : انگریز کا کالا قانون

کریمنل ٹرائبز ایکٹ

دراصل انگریز نے جب ہندوستان کے ذات پات پر مبنی معاشرے کو دیکھا کہ مختلف کام مختلف قوموں اور ذاتوں اور قبیلوں سے مخصوص ہیں تو اس نے سوچا کہ چوری چکاری، راہزنی، ٹھگی وغیرہ بھی کچھ مخصوص قبائل کا کام ہے۔ چونکہ غربت کی چکی میں پسنے والے قبائل ہی چوری چکاری میں زیادہ ملوث ہوتے تھے لہذا ان غریبوں کے پورے قبیلوں اور ذاتوں کو مجرم قرار دے دیا گیا۔ یہی رویہ ان کا امریکی سیاہ فام افراد کے ساتھ رہا۔

مزید پڑھیے

مرزا غالب کی شاعری اور جدید نظریات و فکر

غالب

اصطلاح میں سوچنے کا عمل بعض اوقات خطرناک ہوتا ہے اور ہمیں ایسے نتائج کی طرف لے جاتا ہے جو سرے سے غلط ہوتے ہیں۔ ہماری اجتماعی فکر کے واسطے سے ’’جدید‘‘ کی اصطلاح نے بھی خاصی غلط فہمیاں پیدا کی ہیں۔ جدید کاری (Modernization) تجدد پرستی (Modernism) اور جدیدیت (Modernity) کے مفاہیم صرف’’جدید‘‘ ...

مزید پڑھیے

تفہیمِ رباعیِ اقبال

اقبال

علامہ محمد اقبال رحمہ اللہ علیہ کی شخصیت اور کلام اب تک ان گنت افراد تحقیق ، نظر و نقد کر چکے ہیں ۔ احمد جاوید اور غلام رسول مہر بھی ان چند نمایاں ناموں میں سے ہیں جنہیں اس موضوع پر قبولِ عام نصیب ہوا ۔ ان کی شرحیں اور تفاہیمِ کلامِ اقبال اپنی جگہ ایک الگ مقام رکھتی ہیں۔

مزید پڑھیے

اقبال کی اردوشاعری ، بالخصوص اردو نظم کے امتیازی و افتخاری عناصر

اقبال

مختصر نظموں میں ہمالہ، مرزا غالبؔ، خفتگان خاک سے استفسار، عقل و دل، ایک آرزو، جگنو، نیا شوالہ، داغ، کنار راوی، محبت، حقیقت حسن، چاند اور تارے، کوشش ناتمام، انسان، ایک شام، ستارہ، گورستان شاہی، فلسفہ غم، چاند، بزم انجم، سیرفلک، حضور رسالت مآبؐ میں، ارتقا، شیکسپیئر اور طویل نظموں میں شکوہ جواب شکوہ، شمع و شاعر، والدہ مرحومہ کی یاد میں، خضر راہ، طلوع اسلام کی نمایاں شعریت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔

مزید پڑھیے

لوح و قلم کا معجزہ: زبان ، تحریر اور تعمیر میں ارتقا کے مراحل

میسو پوٹیمیا

اگر تم میری ہدایتوں پرعمل کروگے توصاحبِ قلَم مُحرّر بن جاؤگے۔ وہ اہلِ قلم جو دیوتاؤں کے بعد پیدا ہوئے، آئندہ کی باتیں بتا دیتے تھے۔ گو وہ اب موجود نہیں ہیں لیکن ان کے نام آج بھی زندہ ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ انہوں نے اپنے لئے اہرام نہیں بنائے اور نہ اس قابل ہوئے کہ اپنی اولاد کے لیے خزانے چھوڑ جاتے، مگر ان کی تحاریر آج بھی بنی نوعِ آدم کے سفرِ ارتقا کی خبر دیتی ہیں۔

مزید پڑھیے

یوم استقلال: پاکستان بن گیا لیکن اس پاک سرزمین کو پاکیزہ لوگوں کی سرزمین کون بنائے گا؟

آزادی

کہا کہ مجھے ایک ٹکٹ فرسٹ کلاس کا لاہور کے لئے چاہیئے۔ اس نے جواب دیا، ’’یہ ٹکٹ آپ کو نہیں مل سکتا۔ اس لئے کہ سب سیٹیں بک ہیں۔‘‘ میں بمبئی کے ماحول کا عادی تھا۔ جہاں ہر چیز بلیک مارکیٹ میں مل سکتی ہے۔ میں نے اس سے کہا، ’’بھئی تم کچھ روپے زائد لے لو۔‘‘ اس نے بڑی سنجیدگی اور بڑے ملامت بھرے لہجے میں مجھ سے کہا، ’’یہ پاکستان ہے۔۔۔ میں اس سے پہلے ایسا کام کرتا رہا ہوں مگر اب نہیں کر سکتا۔ سیٹیں سب بک ہیں۔ آپ کو ٹکٹ کسی بھی قیمت پر کبھی بھی نہیں مل سکتا۔‘‘ اور مجھے ٹکٹ کسی قیمت پر بھی نہ ملا۔

مزید پڑھیے

نی او لُد گئے اونٹاں والے، مائے نی میری اکھ لگ گئی

ساربان

مگر چٹانیں انجان رہتی ہیں کہ ان پر بہنے والا پانی کس کے کام آتا ہے, اور پنجاب کی زرخیز زمینیں چٹانوں کے درد سے نا آشنا ہیں۔ برہمن بتوں کے سامنے مالا جپتے ،اپنے دکھ بیان کرتے عمر گزار دیتے ہیں ،پھر بھی ان پتھروں کے درد کو نہیں سمجھ سکتے۔ یہ دنیا تضادات کا ایک مجموعہ ہے۔ محبت وہ کڑی ہے جو ان تضادات میں گھرے لوگوں کو جوڑتی ہے۔

مزید پڑھیے

خون کی قدر کرو کہ بہانے کو پانی بہت ہے

قتلِ عام

آج جب دنیا بھر ایک دوسرے کی جان کے درپے ہے، کفار کو کیا کہیے کہ خود نام نہاد مسلمان بھی دوسرے مسلمانوں کو کافر اور گستاخ کا فتویٰ سونپ کر قتل کرنے کو تیار بیٹھے ہیں۔۔۔ ایسے میں امنِ عالم کی صدا لگانا، آگ سے کھیلنے جیسا ہی معلوم ہو گا ناں!!!! منٹو بھی یہی کہہ رہے ہیں۔

مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 77