امن کے دعوے اپیلیں اشتہار اپنی جگہ
امن کے دعوے اپیلیں اشتہار اپنی جگہ
حسب سابق شہر بھر میں انتشار اپنی جگہ
دن بہ دن حالات کا رخ بد سے بد تر کی طرف
روز و شب اچھے دنوں کا انتظار اپنی جگہ
کار بنگلہ کارخانے محفلیں ہوٹل شراب
گھر کے اندر کی فضا ناخوش گوار اپنی جگہ
میں صداقت کا علمبردار تو باطل پرست
جیت میری طے شدہ ہے تیری ہار اپنی جگہ
اک پیادے نے صفوں کو چیر ڈالا جس گھڑی
منہ ہی تکتے رہ گئے سب شہسوار اپنی جگہ
ہم کہ رسوائی کی سب سے آخری منزل میں ہیں
اور مسلم اپنے پرکھوں کا وقار اپنی جگہ