اے میرے ارض وطن

اے میرے پاک وطن
دیکھے تھے کئی خواب تمہاری خاطر
سینچے تھے کئی گلاب تمہاری خاطر
تیری مٹی کی خوشبو کی قسم کھائی تھی
تب کہیں جا کے گل لالہ مسکرائی تھی


اے میرے ارض وطن
اے میرے خوشبو کے چمن
مٹی کو تیری رنگا تھا لہوں سے اپنے
اقبالؔ نے چاہا تجھے فکر سے اپنے
قوم مسلم کا بس تو ہی اک ٹھکانہ ہے
اک گھر اک جنت اک آشیانہ ہے


اے میرے ارض وطن
اے میرے آسمان کے گگن
ہم کو دن رات یوں سجانا ہے تجھے
مانند سحر آنکھوں میں بسانا ہے تجھے
تیرے کھیت کھلیان رہیں باقی
شہروں کی جگمگاہٹ یوں چمکتی رہے


اے میرے ارض وطن
اے میرے پاک وطن
تیرے پرچم کی آن کو بڑھانا ہے ہمیں
تیری مٹی کا قرض چکانا ہے ہمیں
تیری عظمت کو سلام کیا جائے ہر سو
ایسا کچھ کر کے اے وطن دکھانا ہے ہمیں