اب انتظار کے موسم اداس کرتے نہیں

اب انتظار کے موسم اداس کرتے نہیں
عجیب ہے کہ ہمیں غم اداس کرتے نہیں


اداس ہونے کا ہم کو سلیقہ آتا ہے
اداسیوں کو کبھی ہم اداس کرتے نہیں


یہ دل تو کہتا ہے اب آزمائیں خوشیوں کو
بہت دنوں سے یہ ماتم اداس کرتے نہیں


کیا تھا تم سے جو وعدہ نبھا رہے ہیں ہم
تمہاری جان کو جانم اداس کرتے نہیں