آزادی کی امنگ

جھیل کنارے
اکثر شام کو دیکھا کرتا
نیل گگن پر
اڑتے گاتے
چھوٹی چھوٹی
اجلی کالی
نیلی پیلی
چڑیوں کا دل واپس جاتے
کاش کہ
میں بھی پنچھی ہوتا
اپنے ساتھی لڑکوں کے سنگ
آزادی سے
ادھر ادھر میں گھومتا پھرتا
اس دھرتی کے چاروں جانب
جیسے نیل گگن پر اڑتا
چڑیوں کا اک جھنڈ