آسمان میں آگ
پیڑوں کے پتے
جلتی دوپہروں کو
آنے جانے والوں کو
سایہ دیتے ہیں
اپنے ہونے کا اعلان نہیں کرتے
سائے کا اعلان نہیں کرتے
میں گھر سے بچھڑا تھا جب
تو اکثر
برسوں
جلتی دھوپ میں
ان کی شفقت کے سائے میں سویا تھا
کچھ دن سے
دور دور تک آسمان میں آگ
دور دور تک پیاسے جلتے بجھتے لوگ
بادل بارش
سبزہ پتے پودے پیڑ
بھولے بسرے خواب
دور دور تک شعلوں کے طوفان کا موسم آیا
سب کے سر پر
آنے والے موسم کے اعلان کا گھٹتا بڑھتا سایہ
یہ کیسا موسم آیا