آخری رائے
کل رات وہ آسمانوں سے اترا بہت خوش ہوا
بہت خوش ہوا جیسے گہرے سمندر
غضب ناکیوں میں اچھلتے ہیں یا آسماں پر فرشتے
قبول عبادت پہ مسرور ہوتے ہیں
اس نے کہا میں نے جو کچھ کہا تھا وہ پورا ہوا
جو میں دیکھتا تھا وہ میں دیکھتا تھا
جو وہ دیکھتا تھا وہ شیشے میں خود اس کا اپنا ہی چہرہ تھا
ظاہر نہ مخفی نہ واضح
فقط ایک ممکن کہ ہوتا نہ ہوتا
اس نے یہ دیکھ کر
اپنی ہر کامیابی کی فہرست ترتیب دی اور
آخر میں لکھا زمین پر خدا کی توقع
نہ پوری ہوئی تھی نہ پوری ہوئی ہے
جسے ہم نے آدم کہا تھا وہ مٹی کا بے کار بے اصل دھوکا تھا
دھوکا ہی ثابت ہوا
اس سے کچھ نہ ہوا
فضاؤں میں نیلی ہواؤں میں دوزخ میں جنت میں
اقوام عالم کی محفل سراؤں میں
اس بے نوا کا تمسخر اڑا
جسے میں نے بر وقت روکا تھا