زندگی میں ضبط پیدا کر دیا
زندگی میں ضبط پیدا کر دیا
اس کے غم نے دیکھیے کیا کر دیا
عقل و دل نے گو چھپایا راز کو
آنسوؤں نے پھر بھی رسوا کر دیا
اس کی آہٹ تھی یا میرا وہم تھا
دل میں جس نے حشر برپا کر دیا
جب چلی تھی ساتھ میں اک آس تھی
راستے نے مجھ کو تنہا کر دیا
کس کی نظریں پھر مسیحا بن گئیں
کس نے میرے دل کو زندہ کر دیا
ایک مدھم سی کرن نے یک بیک
خواب کو میرے سنہرا کر دیا
آس کا مرہم دیا یوں آپ نے
زخم دل کچھ اور گہرا کر دیا
رہ گئی تھی آزمائش کیا کوئی
جاں نے کیوں جانے میں وقفہ کر دیا
دور نکہتؔ گلستاں سے ہو گئی
اس ہوا نے کھیل کیسا کر دیا