زیر لب آپ گنگنائے ہیں ریاض انور 07 ستمبر 2020 شیئر کریں زیر لب آپ گنگنائے ہیں دل میں لاکھوں خیال آئے ہیں سوچتا ہوں ترے زمانے میں کیا کبھی ہم بھی مسکرائے ہیں موسم گل کی تنگ دامانی پھول مانگے تھے خار پائے ہیں تیری محفل میں روشنی کے لئے آنسوؤں کے دیے جلائے ہیں