زمیں پہ انساں خدا بنا تھا وبا سے پہلے
زمیں پہ انساں خدا بنا تھا وبا سے پہلے
وہ خود کو سب کچھ سمجھ رہا تھا وبا سے پہلے
پلک جھپکتے ہی سارا منظر بدل گیا ہے
یہاں تو میلہ لگا ہوا تھا وبا سے پہلے
تم آج ہاتھوں سے دوریاں ناپتے ہو سوچو
دلوں میں کس درجہ فاصلہ تھا وبا سے پہلے
عجیب سی دوڑ میں سب ایسے لگے ہوئے تھے
مکاں مکینوں کو ڈھونڈھتا تھا وبا سے پہلے
ہم آج خلوت میں اس زمانے کو رو رہے ہیں
وہ جس سے سب کو بہت گلہ تھا وبا سے پہلے
نہ جانے کیوں آ گیا دعا میں مری وہ بچہ
سڑک پہ جو پھول بیچتا تھا وبا سے پہلے
دعا کو اٹھے ہیں ہاتھ عنبرؔ تو دھیان آیا
یہ آسماں سرخ ہو چکا تھا وبا سے پہلے